قابض صہیونی ریاست کی جانب سے فلسطینیوں کو جبرا اپنے گھر مسمار کرانے کی ظالمانہ اور نسل پرستانہ پالیسی جاری ہے۔ صہیونی ریاست کے جبرو تشدد سے بیت المقدس کا ایک فلسطینی اپنے ہاتھوں اپنا مکان مسمار کرنے پر مجبور ہوگیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق بیت المقدس کے رہائشی نبیہ الباسطی کو اسرائیلی فوج کی طرف سے وادی القدس میں واقع اپنا مکان مسمار کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس سے قبل صہیونی بلدیہ نے الباسطی کو ایک نوٹس جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اگر اس نے اپنا مکان خود مسمار نہ کیا تو اسے مکان کی مسماری پر ہزاروں شیکل جرمانہ اور قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔ اس نے یہ مکان آج سے 20 سال پیشتر تعمیر کیا تھا۔
ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے نبیہ الباسطی نے کہا کہ وہ صہیونی حکام کے آنے سے قبل اپنا مکان مسمار کرنے پر مجبور ہے ورنہ اسے خطیر رقم جرمانے کے ساتھ ماہ قید بھی برداشت کرنا پڑے گی۔ الباسطی نے بتایا کہ وہ گردوں کا مریض اور بے روزگار ہے۔
خیال رہے کہ حسام عباسی نے یہ مکان کئی سال قبل تعمیر کیا تھا اور وہ مکان کی تعمیر کے عوض ہزاروں شیکل کی رقم پہلے بھی صہیونی انتظامیہ کو ادا کرچکا ہے۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ کسی فلسطینی کو صہیونی ریاستی جبر و تشدد کے باعث اپنا مکان خود مسمار کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔