اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا کے مشرق وسطیٰ کے لیے نام نہاد امن منصوبے "صدی کی ڈیل” میں مقبوضہ غرب اردن پر اسرائیل کی خود مختاری کو تسلیم کیا جائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ صدی کی ڈیل کے اہم پہلوئوں کا اعلان 9 اپریل کو ہونے والے انتخابات کے بعد کیا جائے گا۔
اخبار ‘معاریف’ کو دیے گیے انٹرویو میں نیتن یاھو نے کہا کہ ہم القدس کو تقسیم نہیں کریں گے۔ حکومت کسی عرب علاقے سے یہودی کالونیوں کو ختم نہیں کرے گی۔
نیتن یاھو کا کہنا تھا کہ صدی کی ڈیل کے اہم اصولوں کا اعلان انتخابات کے بعد کیا جائے گا۔ اس منصوبے میں غرب اردن کے علاقے پر اسرائیل کی خود مختاری کو تسلیم کیا جائے گا۔
نیتن یاھو سے جب پوچھا گیا کہ کہا صدی کی ڈیل منصوبے میں غرب اردن کو اسرائیل کا حصہ تسلیم کیا جائے گا جیسا کہ وادی گولان کے حوالے سے حال ہی میں امریکا نے اعلان کیا تو نیتن یاھو کا کہنا تھا کہ آنے والی حکومت کا انتظار کریں۔ تاہم ہمیں توقع ہے کہ امریکا غرب اردن پر اسرائیلی حاکمیت تسلیم کر لے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ صدی کی ڈیل میں تین شرائط پیش کی جائیں گی۔ کسی یہودی کالونی کوختم نہیں کیا جائے گا۔ دریائے اردن کے مغربی کنارے پر اسرائیلی عمل داری تسلیم کی جائے گی اور القدس کی تقسیم کا کوئی فارمولہ پیش نہیں کیا جائےگا۔