ماہرین خوراک نے ایک نئی تحقیق میں لرزہ خیز انکشاف کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بعض اقوام کی غذائیں انسانی صحت کے لیے سیگریٹ نوشی سے زیادہ خطرناک اور تباہ کن ہیں۔
امریکی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ایسی خوراک جو فشارخون میں اضافے کا سبب بنے سگریٹ نوشی سے زیادہ خطرناک اور تباہ کن ہے۔ اس طرح کی غذائوں سے سالانہ لاکھوں لوگ لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ سرخ گوشت، چکنائی، شوگر کا بہ کثرت استعمال اور پھلوں اور سبزیوں کا استعمال کم کرنے سے صرف برطانیہ میں سالانہ 90 ہزار اور امریکا میں تقریبا نصف ملین لوگ ہلاک ہو جاتے ہیں۔
ماہرین نے ایسی خوراکوں کو ‘مہلک غذائیں’ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ غذائیں تمباکو نوشی سے کہیں زیادہ خطرناک اور انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ سال 2017ء کے دوران ہر پانچ میں سے ایک شخص کی موت کی وجہ مضر صحت خوراک کا استعمال تھا۔
اس حوالے سے جمع کردہ اعدادو شمار کے مطابق پوری دنیا میں سالانہ 1 کروڑ 10 لاکھ افراد مہلک خوراک کے نتیجے میں لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ یہ اعداد و شمار سنہ 2017ء کے ہیں۔
مہلک خوراک کے نتیجے میں سب سے زیادہ اموات چین اور بھارت میں ہوتی ہیں جہاں ہرسال تقریبا 30 لاکھ لوگ لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ اس کے بعد روس میں ساڑھے پانچ لاکھ افراد مہلک خوراک کے نتیجے میں جاں بحق ہوتے ہیں۔