اردنی حکومت نے کہا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے حوالے سے جرات مندانہ موقف اختیار کرنے پر عمان کو بعض قوتوں کی طرف سے دبائو کا سامنا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اردن کی خاتون وزیر جمانہ غنیمات نے کہا کہ عمان کو القدس کے حوالے سے جرات مندانہ موقف اختیار کرنے پر سخت دبائو کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم کے تحفظ کے لیے قومی متحدہ محاذ تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔
جمانہ غنیمات کا کہنا تھا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کو اردن یا فلسطین کےعلاوہ کسی دوسرے ملک میں آباد کرنے کے کسی بھی پروگرام کو مسترد کرتے ہیں۔ فلسطینیوں کی آباد کاری سرخ لکیر ہے۔ شاہ عبداللہ دوم متعدد بار اپنے موقف میں واضح کرچکے ہیں کہ القدس اور مسجد اقصٰی کے معاملے میں دیرینہ موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
جمانہ غنیمات کا کہنا تھا کہ قضیہ فلسطین سے متعلق اردنی موقف کے بارے میں طرح طرح کی افواہیں گردش کررہی ہیں۔ اردنی قوم اور فلسطینیوں کو ان افواہوں پر کان دھرنے کی ضرورت نہیں۔
اردنی حکومت کی ترجمان کا کہنا ہے کہ ان کا ملک بین الاقوامی آئین پر یقین رکھتا ہے اور فلسطین کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین کے مطابق اقدامات اور فیصلے کرنے کاحامی ہے۔
ادھر دوسری جانب اردنی وزیر اوقاف عبدالناصر ابوالبصل نے کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ تقسیم کی کوئی سازش قبول نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مارچ کے مہینے میں ایک لاکھ سیاحوں نے مسجد اقصیٰ میں گھس کر مقدس مقام کی بےحرمتی کی۔ ان میں 1600 یہودی انتہا پسند اور 700 فوجی شامل ہیں۔