اسرائیل کے ایک سرکردہ سیاسی لیڈر اور ‘کحول ۔ لفان’ جماعت کے سربراہ گیبی اشکنزئی نے اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کی طرف سے غزہ میں حالیہ اسرائیلی فوجی کارروائی کے بعد ‘وکٹری’ کا نشانہ بنائے جانے کی شدید تنقید کی ہے۔
عبرانی اخبار ‘معاریف’ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی سیاست دان گیبی اشکنزئی نے اسماعیل ھنیہ کی طرف سے وکٹری کا نشان بنائے جانے کو ‘شرمناک’ قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی کے طاقت کے استعمال کے بعد اسماعیل ھنیہ کا وکٹری کا نشان بنانا باعث شرم ہے۔ اسماعیل ھنیہ کا وکٹری کا نشانہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ نیتن یاھو صرف پانی ذات کے لیے لڑ رہے ہیں۔ انہیں جنوبی غزہ کے علاقے یہودی آباد کاروں کے معاملے میں کوئی دلچسپی نہیں۔
خیال رہے کہ رواں ہفتے اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں بمباری کرکے اسماعیل ھنیہ اور جماعت کے سیاسی شعبے کے دفتر کو تباہ کردیا تھا۔ اس کے بعد اسماعیل ھنیہ نمودار ہوئے اور انہوںنے دفتر کے ملبے پر کھڑے ہو کر’وکٹری’ کا نشان بنایا تھا۔