نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے کرائسٹ چرچ میں مساجد پر ہونے والے حملوں کی اعلی سطحی انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ ان حملوں میں 50 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں نو پاکستانی بھی تھے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ رائل کمیشن اس انکوائری کے ذریعے اس بات کا جائزہ لے گا کہ آیا پولیس اور حساس ادارے 15 مارچ کو ہونے والے واقعہ کو روکنے کے لیے مزید کچھ کر سکتے تھے۔
نیوزی لینڈ کے قوانین کے تحت رائل کمیشن ملک میں غیر جانبدار انکوائری کے حوالے سے سب سے اعلی سطحی فورم ہے۔
جیسنڈا آرڈرن کا کہنا تھا کہ کمیشن ‘جامع’ رپورٹ پیش کرے گا۔
سوموار کے روز انھوں نے ویلنگٹن میں صحافیوں کو بتایا کہ ‘یہ اہم ہے کہ یہ بات جاننے کے لیے کوئی کسر نہ چھوڑی جائے کہ دہشت گردی کا یہ واقعہ کیسے پیش آیا اور اس کو کیسے روکا جا سکتا تھا۔’
ان کا کہنا تھا کہ ‘ایک سوال جس کا جواب ہمیں دینا چاہیے (وہ یہ ہے) کہ ہمیں کیا پتا ہونا چاہیے تھا اور مزید کیا پتا ہونا چاہیے۔’
جیسنڈا آرڈرن کا مزید کہنا تھا کہ اس باقاعدہ انکوائری کے ذریعے نیم خودکار ہتھیاروں تک رسائی اور سوشل میڈیا کے ان حملوں میں کردار سے متعلق سوالات کے جوابات بھی ڈھونڈے جائیں گے۔
اس سے قبل نیوزی لینڈ کی وزیراعظم ہر قسم کے نیم خود کار ہتھیاروں، خود کار رائفلز اور زیادہ گنجائش والے میگزینز پر پابندی عائد کر چکی ہیں اور ایسا کرائسٹ چرچ حملوں کے بعد کی جانے والی گن ریفارمز کے تحت کیا گیا ہے۔
انھوں نے اعلان کیا تھا کہ اس حوالے سے نئی قانون سازی 11 اپریل تک ہو جائے گی۔
یاد رہے کہ 28 سالہ سفید فام برتری کے حامی آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرینٹ پر قتل کے الزام کی فردِ جرم عائد کر دی گئی ہے اور ان پر مزید چارجز لگنے کی امید ہے۔
تاہم نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جاسنڈا آرڈرن نے اس ٹرائل میں موت کی سزا کے قانون کے دوبارہ اطلاق کو یکسر مسترد کیا ہے۔