فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے "ضمیر” کے مندوب مہند کراجہ نے بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی کے انٹیلی جنس حکام نے اسلامی جہاد کے اسیر رہ نما ریاض ابو صفیہ کی وکالت کرنے والے وکیل کا وکالت نامہ ان سے چھین لیا اور ان سے ملنے سے روک دیا ہے۔
کراجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ عباس ملیشیا کے انٹیلی جنس حکام نے ابو صفیہ کے بارے میں معلومات شیئر کرنے سے انکار کردیا ہے اور ان کے ساتھ ہونے والی تفتیش کے بارے میں بھی معلومات جاری نہیں کی گئی ہیں۔ عباس ملیشیا نے ابو صفیہ کی گرفتاری کی وجہ بھی بیان نہیں کی ہے۔
قبل ازیں اسیر رہ نما کے اہل خانہ کے ذرائع نے بتایا کہ عباس ملیشیا نے 59 سالہ ریاض ابو صفیہ کو حراست میں لیا ہے مگر ان کی گرفتاری کی وجہ ظاہر نہیں کی گئی۔
خیال رہے کہ ریاض ابو صفیہ غرب اردن میں اسلامی جہاد کے مرکزی رہ نما ہیں اور وہ 7 سال اسرائیلی زندانوں میں قید رہ چکے ہیں۔