فلسطینی پناہ گزین خاندان نے افریقی ملک گھانا میں محبوس اپنے لخت جگر مھران باجور کی رہائی کی اپیل کی ہے۔ مھران کے اہل خانہ الزام لگاتے ہیں کہ گھانا حکومت نے اسے تین ماہ قبل اغوا کیا تھا۔
متاثرہ خاندان نے ذرائع ابلاغ پر زور دیا ہے کہ وہ منگل کے روز بیروت میں مھران باجور کی رہائی کے لئے دیئے جانے والے احتجاجی دھرنے کی کوریج کا اہتمام کریں تاکہ باجور کی صورتحال سے متعلق دنیا کو آگاہ کیا جا سکے۔
دھرنا کوریج کے لئے کی جانے والی اپیل میں بتایا گیا ہے کہ لبنان میں مقیم فلسطینی کاروباری پناہ گزین مھران مصطفیٰ باجور کو گذشتہ برس کے اواخر میں گھانا حکومت نے اغوا کر کے لاپتا کر رکھا ہے۔ اہل خانہ اور دوست احباب مھران کا پتا چلانے میں ناکام چلے آ رہے ہیں۔ ’’مھران کے اہل خانہ کی حیثیت سے ہم گھانا کی حکومت کو اپنے عزیز کی گمشدگی کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔‘‘
بیان کے مطابق پناہ گزین کاروباری شخصیت مھران مصطفیٰ باجور 1980 کو لبنانی شہر طرابلس میں پیدا ہوئے۔اسے گھانا حکام نے گذشتہ برس تیرہ دسمبر کو اغوا کیا۔ گھاناحکام مھران کی گمشدگی سے متعلق تمام شواہد کو جھٹلاتے رہے جو ان کے وکیل نے پیش کئے تھے۔
گھانا کے ذرائع ابلاغ میں مھران کے اغوا کی خبریں شائع ہو چکی ہیں، جس کے بعد حکام سے باجور کی بابت سوال ہوتے رہے ہیں تاہم ان کا کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا جاتا۔