امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے اعلان کے بعد فلسطینی قوم مسلسل سراپا احتجاج ہے۔ ٹرمپ کے اعلان القدس کے بعد بھی فلسطینی قوم کا امریکا اور اسرائیل کے خلاف غم وغصہ ٹھنڈا نہیں ہوا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 6 دسمبر 2017ء کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے القدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد 14 مئی 2018ء کو امریکی صدر نے باضابطہ طورپر القدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرلیا۔ ٹرمپ کے اعلان القدس کے بعد 33 فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ ان میں 19 غزہ کے اور 14 غرب ردن کے شہید شامل ہیں۔1942 فلسطینی زخمی ہوئے۔ اس دوران فلسطینی فدائی حملہ آوروںنے 34 فدائی حملے کیے۔ صہیونیوں پر فائرنگ کے 15 واقعات رونما ہوئے۔ ان میں نابلس میں فلسطینی نوجوان احمد جرار کا فدائی حملہ جس میں ایک یہودی ربی مارا گیا۔ دستی بموں کے 14 واقعات اور چاقو سے حملوں کے 3 واقعات ہوئے۔ ان فدائی حملوں میں متعدد صہیونی ہلاک اور 108 زخمی ہوئے۔ٹرمپ کے اعلان القدس کے بعد صہیونی ریاست نے کئی نسل پرستانہ قوانین منظور کیے جب کہ 5914 یہودیوں نے قبلہ اول کی بے حرمتی کی۔ ٹرمپ کے اعلان القدس کے بعد فلسطینیوں نے انتفاضہ القدس کا آغاز کیا۔