نیوزی لینڈ پولیس کے مطابق کرائسٹ چرچ شہر کی دو مساجد میں اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں 50 نمازیوں کی شہادت کے واقعے نے عالم اسلام کو صدمے سے دوچار کردیا ہے۔
نیوزی لینڈ میں جمعہ کے روز نماز میں اللہ کے حضور سجدہ ریز نمازیوں کے قتل عام کی پوری دنیا میں مذمت کی جا رہی ہے اور اسے انسانیت پرحملے کے مترادف قرادیا جا رہا ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم نے واقعے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ نیوزی لینڈ میں نمازیوں کے قتل عام کے بزدلانہ واقعے پر پاکستان، ایران، سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات، بحرین، اردن، مراکش، موریتانیہ، مصر، ترکی، اقوام متحدہ،سلامتی کونسل عرب لیگ اور دنیا بھر میں مسلمان ممالک کی طرف سے مذمت کی جا رہی ہے۔
نمازیوں کے قتل عام کرنے والا قاتل کی شناخت برنٹن ٹرنٹ کے نام سے ہوئی ہے جسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس نے قتل عام کی دلخراش واردت پندرہ منٹ تک فیس بک پر نشر کی۔ کرائسٹ چرچ کے کمشنر مائیک بش نے بتایا کہ "ہماری معلومات کے مطابق فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکتیں ڈین ایوینیو اور لِن ووڈ ایوینیو پر واقع مساجد میں ہوئیں۔”
وزیرِ اعظم جاسنڈا آرڈرن نے اسے "نیوزی لینڈ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن” قرار دیا ہے۔
عینی شاہدین نے واقعہ کی کوریج کرنے والے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ "حملہ آور نے فوجی وردی سے ملتا جلتا لباس پہن رکھا تھا۔ اس کے ہاتھ میں خودکار بندوق تھی جس سے وہ مسجد النور میں اندھا دھند نمازیوں پر فائرنگ کرتا رہا۔”
مائیک بش نے مزید بتایا کہ فوج نے کچھ مشتبہ گاڑیوں میں موجود دھماکا خیز مواد کو ناکارہ بنا دیا ہے۔ پولیس نے ہدایت کی ہے کہ آج پورے نیوزی لینڈ میں مسلمان مساجد میں نماز ادائی سے اجتناب کریں۔ حفظ ماتقدم کے طور پر مسجدوں کو تالے لگا دیئے گئے ہیں۔
نیوزی لینڈ میں نمازیوں کے خلاف دہشت گردی کے واقعے پر آج عالم اسلام میں سوگ ہے اور دنیا بھر میں اس واقعے کے خلاف احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے کیے جائیں گے۔