فلسطینیوں کے حقوق کی نفی کرنے اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر مبنی صہیونی ریاست کے نسل پرستانہ قانون پر برطانوی پارلیمنٹ میں بحث کی گئی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق برطانیہ کے دارالعوام میں ‘اسرائیلی قومیت’ کے سیاہ قانون پر بحث کی گئی۔
برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے اسرائیل کو یہودی ریاست قرار دینے والے قانون کو ‘نو آبادیاتی’ اور نسل پرستانہ قرار دیا۔
رکن پارلیمنٹ اینڈ سلوٹر نے کہا کہ اسرائیل کی جان سے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر زبان بند نہیں رکھی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے دوست صہیونی ریاست نے نسل پرستانہ اقدامات کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے۔
برطانوی پارلیمنٹ میں ‘یہودی ریاست کا قانون، سوالات اور اسرائیل میں انسانی حقوق’ کے موضوع پر ماہرین نے اپنی آراء پیش کیں۔ اس موقع پر رکن پارلیمنٹ سولٹر نے کہا کہ ہم انسانی حقوق پریقین رکھتے ہیں۔ ہمیں اسرائیل کے نسل پرستانہ اقدامات پر خاموش رہنے کا کوئی جواز نہیں، حتیٰ کہ اسرائیل کے دوست بھی اس کے نسل پرستانہ طرز عمل کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے۔
برطانوی رکن پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ریاست کے اقدامات اور پالیسیاں، عالمی صہیونی تحریک کا موقف فلسطینیوں کے خلاف تشدد کو ہوا دینے کا موجب بن رہا ہے۔
فلسطینی نژاد برطانوی قانون دان سلمیٰ کرمی ایوب نے کہا کہ اسرائیل کو یہودی ‘اسٹیٹ’ قرار دینے کے نتیجے میں فلسطینیوں کی روز مرہ زندگی پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوں گے اور اس طرح صہیونی ریاست، اس کے اداروں اور یہودی آباد کاروں کو فلسطینیوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا موقع ملے گا۔