ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی مختلف جماعتوں اور دھڑوں کی آپس کی لڑائی کی وجہ سے ایران کی سفارتکاری ‘زہر آلود’ ہو رہی ہے۔
جواد ظریف کا کہنا تھا کہ وہ دوران حکومت ہونے والی کوتاہیوں پر معافی چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ ایران میں سخت گیر خیالات کے حامی حلقے اس وقت سے جواد ظریف پر مسلسل تنقید کرتے رہے ہیں جب سنہ 2015 میں انھوں نے عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے میں اہم کردار ادا کرنا شروع کیا تھا۔
منگل کی صبح صدر حسن روحانی نے ٹیلیویژن پر خطاب بھی کیا جس میں انھوں نے جواد ظریف کے استعفیٰ کا ذکر نہیں کیا، تاہم انھوں نے جواد ظریف کی ‘صلاحیتوں’ کو سراہا۔
صدر روحانی کا کہنا تھا کہ ‘اگر ہماری وزارتِ خارجہ کچھ کر رہی ہے، تو وہ ایسا عوام کی مرضی اور ان کی نمائندگی کرتے ہوئے کر رہی ہے۔ حکومت کا انتخاب عمومی طور پر عوام ہی کرتے ہیں۔’
اس کے علاوہ صدر روحانی نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ شام کے صدر بشارالاسد نے ایرانی وزارت خارجہ کا ‘واضح الفاظ’ میں شکریہ ادا کیا ہے کہ اس نے شام میں خانہ جنگی کے دوران صدر بشارالاسد کی مدد کی۔
ادھر قومی سلامتی اور امور خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ منگل کو ہی ایرانی ارکان پارلیمان کی اکثریت نے صدر روحانی کو ایک خط میں درخواست کی ہے وہ جواد ظریف کو ان کے عہدے پر کام کرنے دیں۔
محمد خارجہ جواد ظریف نے عہدے سے استعفے کا اعلان سماجی رابطوں کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر جاری کیے گئے ایک پیغام میں کیا تھا۔
انھوں نے اپنے پیغام میں دوران حکومت کی گئی کوتاہیوں پر معافی بھی مانگی۔
‘میں اپنے عہدے پر کام جاری نہ رکھنے اور اس دوران کی جانے والی تمام کوتاہیوں اور غلطیوں پر معافی مانگتا ہوں۔’