فلسطین کی 26 سالہ ایک نوجوان دوشیزہ نے آرٹ اور فن کے ذریعے روز مرہ کے سماجی حالات واقعات انتہائی خوبصورتی اور دلفریبی کے ساتھ پیش کرکے چار دانگ عالم میںاپنی شہرت کو چار چاند لگا دیے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 26 سالہ عطاف النجیلی نے فن کا دروازہ کئی سال قبل کٹھکٹھایا۔ پہلے پہلے اس نے قدرتی مناظر کی خوبصورت فن پاروں اور پینٹنگزمیں عکاسی شروع کی۔ جلد ہی اس نے سماجی، سیاسی اور قومی موضوعات کو بھی اپنے قلم اور آرٹ کی مدد سے اجاگر کرنے کی کوششیں شروع کر دیں۔
عطاف النجیلی کے قلم سے تیار کردہ رنگ رنگ، دلفریب اور خوبصورت خاکوںنے دور دور تک اس کا شہرہ پہنچا دیا۔ اس نے اپنے خاکے سوشل میڈیاپر پوسٹ کرنا شروع کیے جہاں اسے بڑے پیمانے پر پذیرائی ملنا شروع ہوئی۔
خاکے بنانے کے لیے النجیلی نے کافی کے ذرات، رنگوں اور کوئلے کا بھی استعمال کیا اور ان کی مدد سے اس نے خوبصورت اور دیدہ زیب فن پارے بنائے۔
رنگوں کی آزادی
عطاف النجیلی نے سنہ 2014ء کی غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کواپنی آنکھوں سے دیکھا اور جنگ کے دوران رونما ہونے والے واقعات کواپنے فن اور آرٹ کی مدد سے اجاگر کیا گیا۔ اس نے جنگ میں مائوں اور بچوں کے دکھوں کو خوبصورت انداز میں بیان کرکے قوم کے دل مولیے۔
النجیلی کا کہنا ہے کہ وہ دنیا کے مختلف آرٹیسٹوں کے تیار کردہ فن پاروں سے بہت مثاثر تھیں اور اسی اثر نے اسے بھی ایک ماہر آرٹیسٹ بنا دیا۔ اب وہ روز مرہ کی بنیاد پر خاکے ڈیزائن کرتی ہیں۔ بعض اوقات ایک ایک خاکے کی تیاری پر کئی کئی گھنٹے صرف ہوتے ہیں۔
اس نے بتایا کی شروع شروع میں میں القدس، فلسطینیوں کے حقوق واپسی کواجاگر کرنے کے لیے خاکے بناتی تھی۔ اس کے بعد اس نے تنخواہ ملنے پر انسانی تاثرات کو اپنا موضوع سخت بنایا اور سماجی موضوعات پر خاکے تیار کیے۔
اس نے یونیورسٹی کی تعلیم مکمل نہیں کی مگر اس کا کہنا ہے کہ اس نے خاکے بنانے کا آغاز دیواروں پر کارٹون سازی سے کیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں ایک تشکیل آرٹیسٹ ہوں اور میں ایک ایسا ہی آرٹ اسکول کھولنا اور دنیا کو اپنے کے ذریعے قضیہ فلسطین، اسرائیلی ریاست کےمظالم، غزہ کے عوام کی مشکلات اور دیگر قومی موضوعات پر آگاہی فراہم کرنا چاہتی ہوں۔
لیڈ پنسل کا استعمال
آغاز میں النجیلی نے کارٹون سازی کے لیے لیڈ پنسل کا استعمال کیا۔ اس کے بعد اس نے کچے رنگوں اور کوئلے کو اس مقصد کے لیے استعمال کرنے کا فن ایجاد کرلیا۔ اس دوران اس نے چاہے اور استعمال شدہ کافی کی باقیات کے ذریعے لوگوں کے دلو دماغ پر ضرب لگانے کی شروع کی۔
اس نے سابق فلسطینی لیڈر یاسر عرفات مرحوم کے کئی پورٹریٹ تیار کیا۔ فلسطینی شہداء کو اپنے خاکوں میں سمویا۔ مشاہیر میں غسان کنفانی، احمد شوقی اور شید نور برکہ کو خاکوں میں زندہ کیا۔
ایک سوال کے جواب میں عطاف النجیلی نے کہا کہ عوالناس کی طرف سے اسے بہت زیادہ پذیرائی فراہم کی گئی۔ جس پراس کاحوصلہ مزید بڑھا۔