امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کا ملک چین سے 200 ارب ڈالر مالیت کی درآمدات پر مقررہ کسٹم ڈیوٹی کو ملتوی کر دے گا۔ ٹرمپ کے مطابق یہ فیصلہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی مذاکرات میں "بڑی پیش رفت” کے بعد کیا گیا ہے۔ چینی خبر رساں ایجنسی "Xinhua” کا کہنا ہے کہ فریقین کے درمیان "متعین معاملات” میں پیش رفت ہوئی ہے۔ ان میں ٹکنالوجی کی منتقلی، انٹلکچوئل پراپرٹی کا تحفظ، کسٹم ڈیوٹی سے غیر متعلقہ تجارتی رکاوٹیں، سروسز اور ایگری کلچر سیکٹرز اور کرنسیوں کے تبادلے کے نرخ شامل ہیں۔
ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ وہ حتمی معاہدہ طے کرنے کے واسطے چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ فلوریڈا میں اپنے تفریحی مقام پر سربراہ ملاقات کے انعقاد کا ارادہ رکھتے ہیں۔ امریکی صدر ٹویٹر پر لکھا کہ انہیں یہ آگاہ کرتے ہوئے مسرت محسوس ہو رہی ہے کہ چین کے ساتھ تجارتی بات چیت میں اہم امور کے حوالے سے بڑی پیش رفت کو یقینی بنایا گیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ اب وہ یکم مارچ سے مقررہ کسٹم ڈیوٹی میں اضافے کو ملتوی کر دیں گے۔
ٹرمپ نے جمعے کے روز چین کے نائب وزیراعظم لیو ہی کے ساتھ ملاقات کے بعد مذاکرات کے حوالے سے اچھی امید کا اظہار کیا تھا۔ فریقین کے درمیان مذاکرات اتوار کے روز اختتام پذیر ہوئے۔
لیو ہی کی جانب سے ٹرمپ کو چینی صدر کا جو پیغام پہنچایا گیا وہ مثبت رجحان اور مثبت لہجے کا حامل تھا۔ چینی صدر نے امید ظاہر کی ہے کہ مذاکرات کو متبادل احترام اور تعاون کے ساتھ فریقین کے لیے فائدہ مند حلوں کی بنیاد پر برقرار رکھا جائے گا۔
امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ کا نتیجہ عالمی منڈیوں کے عدم استحکام کی صورت میں سامنے آیا۔ متعدد اطراف کی جانب سے عالمی معیشت پر اس جنگ کے خطرناک اثرات سے خبردار کیا گیا۔