امریکی کانگریس میں ایک نئے بل پر بحث جاری ہے جس میں شام کے مقبوضہ وادی گولان کے علاقوں پر صہیونی ریاست کے غاصبانہ تسلط کو آئینی حیثیت دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق امریکا کی ری پبلیکن پارٹی کے سینٹر ٹیڈ کروزنے کہا کہ وادی گولان پر اسرائیلی بالادستی کے حوالے سے مجوزہ بل پر ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان کی طرف سے بھی حمایت کی گئی ہے۔
اخبار’یسرائیل ھیوم’ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ منظوری کی صورت میں بل پرعمل درآمد ناگزیر ہوگا۔ ٹیڈ کروز کا کہنا تھا کہ امریکا کی پالیسی وادی گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کی بالادستی کا قیام ہے۔ یہ علاقہ اسرائیل کی تزویراتی اہمیت کے لیے اہم ہے اور امریکی انتظامیہ وادی گولان کو اسرائیل کا حصہ بنانے کے اقدامات جاری رکھے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے سنہ 1967ء کی جنگ میں وادی گولان میں اسرائیلی فوج نے قبضہ کرلیا تھا۔ سنہ 1981ء میں صہیونی ریاست نے باقاعدہ طور پروادی گولان کو ضم کرنے کا اعلان کیا۔
اقوام متحدہ اور عالمی برادری نے وادی گولان پر صہیونی ریاست کے غاصبانہ تسلط کو تسلیم نہیں کیا مگر امریکا کچھ عرصےسے وادی گولان پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم کرنے کی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔