عموما زاید المعیاد ادویات کو استعمال کرنے سے سختی سے منع کیاجاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ زاید المعیاد ادویات جان لیوا ثابت ہوسکتی ہیں، مگرایک نئی سائنسی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بعض اوقات زاید المعیاد ادویات قابل استعمال ادویات سے زیادہ فعال اور مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔
یہ سائنسی تحقیق سائنسی جریدے’وائلڈرنیس اینڈ انفریومینٹل میڈیسن’ میں شائع کی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ بعض اوقات غیرمناسب درجہ حرارت میں رکھنے یا استعمال کی تاریخ گذر جانےکے تین سال کے بعد تک انہیں استعمال میں لایای جاسکتا ہے مگر کسی بھی ایسی دوائی کے استعمال سے قبل معالج سے مشورہ ضروری ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ زاید المعیاد ادویات ان علاقوں میں استعمال میں لائی جاسکتی ہیں جو شہروں سے دور دراز واقع ہوں اور وہاں پر مناسب طبی انتظامات نہ ہوں۔
تحقیق کرنے والی ٹیم کی سربراہ ڈاکٹر ایما برائون کا کہنا ہے کہ ادویہ ساز کمپنیاں کسی بھی دوائی پر اس کے زاید المعیاد ہونے کی تاریخ صرف احتیاط کے طورپر درج کرتی ہیں۔ ضروری نہیں کہ وہ دوائی اس تاریخ کو خراب ہوجائے۔ بعض اوقات دوائی زاید المیعاد تاریخ سے دو یا تین سال بعد تک بھی خراب نہیں ہوتی۔