جمعه 15/نوامبر/2024

فیملی کفالت پر پابندی اسرائیل کا نسل پرستانہ حربہ

جمعرات 21-فروری-2019

حال ہی میں صہیونی ریاست نے فلسطینی اتھارٹی کو دیے جانےوالے کروڑوں ڈالر ضبط کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے خلاف لڑنے والے فلسطینیوں کے خاندانوں کی کفالت پر بھاری رقوم صرف کررہی ہے اور اسے ملنے والی رقم کا ایک بڑا حصہ فلسطینی شہداء اور اسیران کی کفالت پر صرف کر رہی ہے۔

فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اسرائیل کی جانب سے اسیران کی کفالت پر پابندی کی آڑ میں ٹیکسوں کی رقوم ادا نہ کرنے کا فیصلہ مسترد کردیا ہے۔ صدر محمود عباس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اسرائیل کےخلاف عالمی اداروں سے رجوع کریں گے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیل کی طرف سے فلسطینی رقوم کی ادائی روکنے کو انتقامی اور نسل پرستانہ اقدام قرار دیا ہے۔

صہیونی ریاست نے کچھ عرصہ قبل ایک نیا نسل پرستانہ قانون منظور کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کے خلاف کام کرنے والی کسی بھی مشتبہ فلسطینی تنظیم کے تمام اثاثے ضبط کرنے کے ساتھ ساتھ امداد فراہم کرنے والے ذرائع پربھی پابندی کی سفارش کی گئی ہے۔ اسرائیل کے خلاف آزادی کی جدو جہد کرنے والے فلسطینیوں کو حراست میں لینا اور انہیں طویل قید کی سزائیں سنانے کے ساتھ ساتھ انہیں بھاری بھاری جرمانے کیے جاتے ہیں۔

اگر کوئی فلسطینی کسی تنظیم کو رقم عطیہ کرتا ہے تو اسے اسرائیلی فوج حراست میں لے کراس کی اتنی رقم کے برابر جائیداد ضبط کرنے کےساتھ ساتھ اسے اتنی ہی رقم کا جرمانہ کیا جاتا ہے۔ یہ تمام حربے فلسطینیوں کو آزادی کے لیے جدو جہد سے روکنے کا ایک مکروہ حربہ ہیں۔

 

مختصر لنک:

کاپی