مسجد اقصیٰ پر اپنا تسلط مضبوط بنانے کے لیے صہیونی ریاست نے مسجد کے اطراف کےمقامات، فلسطینیوں کے گھروں، اراضی اور تاریخی عمارات پرغاصبانہ قبضہ کرنے کا مذموم سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق حال ہی میں اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ سے چند گز کے فاصلے پر واقع حاتم ابو عصب نامی ایک فلسطینی شہری کے مکان پر قبضہ کرنے کے بعد یہ مکان یہودی آباد کاروں کے حوالے کردیاگیا۔
حاتم ابو عصب کا مکان 140 مربع میٹر پرمحیط ہے۔ اس کےعلاوہ اس کے سامنے ایک وسیع صحن بھی ہے مگر اس مکان کو ہرطرف سے یہودی آباد کاروں نے محاصرے میں لے رکھا ہے۔ صہیونی انتہا پسند اور یہودی آباد کاری میں سرگرم تنظیمیں ایک عرصے سے اس مکان پر قبضے کے لیے پرتول رہے تھے۔ وہ اس مکان کو ایک کانٹا سمجھتے ہیں اور اسے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ اگرچہ اسرائیلی قانون حاتم کے مکان کو تحفظ فراہم کرتا ہے مگر یہودی انتہا پسند گروپ کئی دیگر حربوں کو استعمال کرکے اس مکان کو اس سے چھیننا چاہتے ہیں۔
بیت المقدس کو یہودیانے کا سلسلہ سنہ 1967ء سے جاری ہے۔ وہ طاقت کے ذریعے حاتم کا مکان اور اس کی اراضی غصب کرنے میں سرگرم رہے ہیں۔
اس رپورٹ سے کچھ دیر قبل اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے الخالدیہ گھاٹی میں حاتم کے گھر میں گھس کر اسےوحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ کئی گھنٹے تک مکان کا محاصرہ جاری رہا اورخواتین اور بچوں کی چیخیں دور دور تک سنائی دیتی رہیں۔
مکان کا محاصرہ کرنے کی سازش کا مقصد حاتم کے خاندان کو بے گھرکرنا تھا۔ اس مقصد کے لیے صہیونی بارڈر سیکیورٹی فورسز نے حاتم ابو عصب کے گھرمیں گھس کر سخت کشیدگی کے ماحول میں فلسطینیوں کو گھروں سے نکال باہر کیا۔
ابو عصب کا خاندان پرانے بیت المقدس سے دیر یاسین کے قتل عام کے بعد ھجرت کرکے سنہ البقعہ الخالدیہ میں قیام پذیر ہوا۔ اس نے باب العامود کالونی میں رہائش اختیار کی۔ سنہ 1952ء میں ان کا خاندان دو حصوں میں تقسیم ہوا۔ خاندان کا کچھ حصہ فلسطین کے دوسرے علاقوں میں چلا گیا۔
اس وقت ابو عصب کا خاندان 9 افراد پرمشتمل ہے۔ صہیونی حکام اس کا مکان کرائے پر حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ اس مکان کو املاک متروکہ میں شامل کیا گیا۔ ابو عصب کا خاندان اس مکان میں 65 سال سے رہائش پذیر ہے۔
یہودی آباد کاروں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اس مکان کو 1910ء میں99 سال کی لیز پرلیا تھا۔ گویا اس کی لیز کی مدت ختم ہوئے بھی 10 سال کا عرصہ گذرچکا ہے۔
حاتم نے اپنے دادا سے یہ مکان 1952ء میں ورثے میں پایا۔ اس میں اس کی ایک پھوپھی اور گھر کےدیگر لوگ بھی رہائش پذیر تھے۔
حاتم ابو عصب کا کہنا ہے کہ مکان خالی کرنے یا یہودیوں کو دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ان کا خاندان اس لیے زیرعتاب ہے کیونکہ ان کا مکان مسجد اقصٰی کے پہلو میں واقع ہے اور صہیونی ہم سے اس مکان کو ہرصورت میں چھین لینا چاہتے ہیں۔