فلسطین کے ممتاز عالم دین اور قبلہ اول کے امام وخطیب الشیخ عکرمہ صبری نے فتویٰ صادر کیا ہے جس واضح کیا ہے کہ ‘دیوار براق’ مسجد اقصیٰ کا اٹوٹ انگ اور وقف اسلامی مقام ہے جس کے ساتھ کسی غیرمسلم کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق الشیخ عکرمہ صبری نے ایک تفصیلی فتویٰ صادر کیا ہے جس میں انہوں نے واضح کیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کی مغربی دیوار جسے دیوار براق کا نام دیا جاتا ہے مسجد کا حصہ ہے۔ اس دیوار کی حیثیت ایک گھر کی بیرونی دیوار کی طرح ہے جس کے بغیر مکان مکمل نہیں ہوتا۔ اسی طرح دیوار براق کے بغیر مسجد اقصیٰ مکمل نہیں ہوتی۔
الشیخ عکرمہ صبری کا کہنا ہے کہ حالیہ ایام میں دیوار براق کی بعض ایٹنیں اپنی جگہ سے نکلی پائی گئی ہیں۔ یہ سب قابض اسرائیل کی دیوار براق کو یہودیانے کی سازشوں کا حصہ ہیں۔ اسرائیل دیواربراق کو اپنانے اور اس پر قبضہ کرنے کے لیے دیوار براق میں مداخلت شروع کی ہے۔ دیوار براق کی ترمیم کی آڑ میں کھدائیوں کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں یہ دیوار کمزور ہو رہی ہے۔
الشیخ عکرمہ صبری کاکہنا ہے کہ دیوار براق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سفر معراج کا نقطہ آغاز ہے اور اس مقام کو اللہ کے آخری رسول کے معراج کے سفر میں شرف بخشا۔ پورے عالم اسلام کے لیے یہ مقدس مقام ہے جس پر کسی دوسرے مذہب کے پیروکاروں کا کوئی کردار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ سنہ 1930ء میں اقوام عالم جو بعد میں اقوام متحدہ کے نام سے وجود میں آیا نے دیوار براق کو مسجد اقصیٰکی مغربی دیوار کا حصہ قرار دیتے ہوئے یہ اعلان کیا تھا کہ اس پر یہودیوں کا کوئی حق نہیں ہے۔