ایک فلسطینی طالبہ نے سال 2018ء کے’بہترین عرب تخلیق کار’ کے مقابلے میں چار گولڈ میڈل لے کر اپنی صلاحیت کا لوہا منوا لیا۔”The Arabs Group” نامی گروپ کی طرف سے عرب تخلیق کار کے مقابلے کا اہتمام برطانیہ کے صدر مقام لنن میں کیا گیا۔
اس موقع پر فلسطینی نژاد ڈاکٹر سندس نظیر دنون نے مقابلے میں حصہ لیا۔ اس نے تحقیق اور ریسرچ کے میدان میں اب تک کئی مقالے تحریر کیے ہیں۔ ایک فلسطینی شہری کی حیثیت سے عرب تخلیق کار کا سالانہ مقابلہ جیت کر اس نے اپنے ملک کا نام روشن کیا ہے اور اسے ایک فلسطینی ہونے پرفخر ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ یہ میری نہیں بلکہ میرے وطن فلسطین اور میری قوم کی کامیابی اور اس کا اعزاز ہے۔
اس نے سنہ 2010ء میں ایک تحقیقی مقالات جات کے مقابلے میں حصہ لیتے ہوئے اپنا ‘القدس میں تہذیبی ورثہ’ کے عنوان سے مقالہ پیش کیا تھا۔ یہ مقالہ 120 صفحات پر مشتمل تھا جس میں القدس کی ثقافتی اور تہذیبی علامات کی تفصیلات نقشوں کی مدد سے بیان کی گئی تھیں۔