جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینی اراضی پر’حریدی’ یہودی گروہ کے لیے الگ شہر قائم

اتوار 10-فروری-2019

ویسے تو پوری سرزمین فلسطین یہودیوں اور صہیونیوں نے غاصبانہ قبضے کے ذریعے یرغمال بنا کھی ہے مگر بعض علاقوں پر یہودی انتہاپسندوں کو خصوصی تسلط حاصل ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی ریاست نے غرب اردن کے شمالی شہر سلفیت میں ایک نیا شہر بسانے پرکام شروع کیا ہے جو یہودیوں میں ‘الٹرا آرتھوڈوکس’ یا انتہائی بنیاد پرست سمجھے جانے والے یہودی گروہ’حریدی’ کے پیروکاروں کے لیے مختص ہوگا۔

حال ہی میں شمالی شہر سلفیت کے مغرب میں مسحہ قصبے اور قلقیلیہ کے مغرب میں عزون اور سنیریا قصبے کے فلسطینی باشندوں دیکھا کہ اسرائیلی حکام کی بھاری نفری نے کوئی 200 دونم رقبے پر بھاری مشینری لائی گئی ہے اور جگہ جگہ کھدائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

سلفیت اور قلقیلیہ کےدرمیان ‘گوش ڈان’ یہودی کالونی کے قریب  ایک نیا شہرآباد کیا جا رہا ہے۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے اس منصوبے کی تفصیلات جاری کی ہیں اور کہا ہے کہ ‘حریدی’ یہودی طبقے کے لیے بنائےجانے والے اس شہر کی تیاری میں پانچ سال لگیں‌ گے۔

فلسطینی اراضی کی کھدائی
مسحہ قصبے کے فلسطینی میئر نضال العامر کا کہنا ہے کہ گذشتہ کچھ دنوں سے اسرائیلی حکام نے مغصوبہ اراضی پر فلسطینی کسانوں کے داخلے پر پابندی عاید کردی گئی تھی۔ اس کےبعد مختلف مقامات پر دیوار کی تعمیرشروع کردی۔ زیتون کے پھل دار پودوں‌کے باغات کاٹ ڈالے اور بڑے بڑے سایہ دار درختوں کو بھی جڑوں سے اکھاڑ پھینکا گیا۔
عبرانی زبان میں اس جگہ کو’عروٹز شیفع’ کا نام دیا جاتا ہے۔ اسرائیلی وزارت داخلہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ چاریہودی کالونیوں کو باہم ملا کر ایک نیا شہر بنانے کی تیاری ہے۔ یہ چار یہودی کالونیاں الکناہ، شعیر تکفاہ، اورانیت اور عیٹز افرایم کے نام سے مشہور ہیں۔

ایک مقامی کاشت کار احمد طہ کا کہنا ہے کہ سلفیت اور قلقیلیہ گورنری کے فلسطینیوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ یہودی آباد کار اور اسرائیلی حکام دن رات ان کی اراضی اور املاک پرقبضے کرتے اور زمینوں میں کھدائی کرتے ہیں۔ انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ان  سے ان کی زمینیں اور املاک غصب کی جا رہی ہیں۔

دریں اثناء فلسطین میں یہودی آباد کاری کے امور کے تجزیہ نگار ڈاکٹر خالد معالی نے کاہ کہ سلفیت میں یہودی آباد کاروں کے ایک مذہبی طبقے کے لیے تعمیر کیا جانے والا اپنےنوعیت کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ انہوں‌نے حریدی یہودی طبقے کے لیے فلسطین میں الگ شہر قائم کرنے کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔

کاشت کاروں کے منہ سے نوالہ چھیننے کے مترادف
خالد معالی نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ  اسرائیلی حکام طاقت کے ذریعے فلسطینیوں سے ان کی قیمتی اراضی غصب کرنے اور انہیں غربت سےدوچار کرنے کے طے شدہ منصوبے پرعمل پیرا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہودی آباد کاری کی وجہ سے علاقے میں ماحولیاتی مسائل کے ساتھ ساتھ آبادیاتی توازن بھی بگڑ رہا ہے۔ کاشت کار طبقے میں غربت اور بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔

معالی کاکہنا تھا کہ اسرائیلی حکمران جماعت ‘لیکوڈ’ کے رکن یوآو گیلنٹ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ غرب اردن میں حریدی یہودیوں‌کے لیے شہر کا رقبہ 400 دونم ہوگا۔ پہلے مرحلے میں 200 اور دوسرے میں‌بھی 200 دونم رقبے پر قبضہ کیا جائے گا۔

 

مختصر لنک:

کاپی