لبنان میں مقیم فلسطینی پناہ گزینوں کے بچوں کو حصول تعلیم کے مواقع کم ہی ملتےہیں۔ لبنانی فوج اور حکومت کی طرف سے عاید کی جانے والی قدغنوں کے باعث فلسطینی پناہ گزینوں کے بچوں اور بچیوں کو حصول تعلیم میں غیرمعمولی مشکلات کا سامنا ہے، مگر اس کےباوجود ایک فلسطینی دو شیزہ بتول محمد خضر نے مشکلات کے باوجود اپنی صلاحیت کا لوہا منوا ہے۔ 25 سالہ بتول محمد خضر لبنان کے جنوب میں واقع البرج پناہ گزین کیمپ میں مقیم ہیں۔
اس نے لبنان کی ایک مقامی یونیورسٹی سے فارمیسی کی ابتدائی تعلیم حاصل کی، جس کے بعد اس نے جنوبی امریکا میںپائی جان والی ایک بوٹی پر تحقیق شروع کردی۔ یہ نایاب بوٹی اسے لبنان سے بھی ملی جس کے بعد اس نے اسے امراض جلد کے لیے ایک کریم تیار کی۔
اس دوران اس نے قبرص کی ‘نیفوسیا مشرق بوعید’ یونیورسٹی میں طب میں داخلہ لیا اور The Tender Cream from Krameria triandra عنوان سے ایم بی بی ایس کا مقالہ تحریر کیا۔
حال ہی میں اس نے طب کی تعلیم بھی مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ ایک نایاب بوٹی سے جلدی امراض کی ایسی کریم تیار کی ہے جس کا اب تک طب کی دنیا میں کوئی نعم البدل نہیں۔