اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل فلسطینیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اسیران کا معاملہ اس وقت صہیونی ریاست کے آنے والے پارلیمانی انتخابات میں پروپیگنڈہ کا ایک اہم موضوع بنا ہوا ہے اور مختلف صہیونی انتہا پسند سیاسی جماعتیں اسیران کے حقوق کو انتخابی جیت کے لیے ایک حربے کے طور پر استعمال کرنے میں سرگرم ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسیران اسٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رافت حمدونہ نے ایک بیان میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی اسیران کے حقوق کا دفاع کریں اور اسیران کو صہیونی ریاست کے انتخابی پروپیگنڈے کا ایندھن بنانے سے روکیں۔
رافت حمدونہ کا یہ بیان اسرائیلی داخلی سلامتی کے وزیر گیلاد اردان اور رکن کنیسٹ آوی دیختر کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے فلسطینی اسیران اور شہداء کے اہل خانہ کی کفالت روکنے کے لیے فلسطینی اتھارٹی کو ٹیکسوں کی ادائی روکنے سے اتفاق کیا ہے۔
حمدونہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی سیاسی شخصیات اور کنیسٹ میں پارلیمانی بلاکوں کے درمیان فلسطینی اسیران کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے لیے غیر مسبوق اور غیر معمولی مقابلہ ہے۔ یہ سب کچھ صہیونی ریاست کے نسل پرستانہ اقدامات اور اسیران کے خلاف منظور کردہ انتقامی فیصلوں پرعمل درآمد کی مذموم کوشش ہے۔