شنبه 16/نوامبر/2024

فلسطینی اسیران کا معاملہ صہیونی انتخابی پروپیگنڈے کا نیا ہتھکنڈہ

منگل 5-فروری-2019

اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل فلسطینیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اسیران کا معاملہ اس وقت صہیونی ریاست کے آنے والے پارلیمانی انتخابات میں پروپیگنڈہ کا ایک اہم موضوع بنا ہوا ہے اور مختلف صہیونی انتہا پسند سیاسی جماعتیں اسیران کے حقوق کو انتخابی جیت کے لیے ایک حربے کے طور پر استعمال کرنے میں سرگرم ہیں۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسیران اسٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رافت حمدونہ نے ایک بیان میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی اسیران کے حقوق کا دفاع کریں اور اسیران کو صہیونی ریاست کے انتخابی پروپیگنڈے کا ایندھن بنانے سے روکیں۔

رافت حمدونہ کا یہ بیان اسرائیلی داخلی سلامتی کے وزیر گیلاد اردان اور رکن کنیسٹ آوی دیختر کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے فلسطینی اسیران  اور شہداء کے اہل خانہ کی کفالت روکنے کے لیے فلسطینی اتھارٹی کو ٹیکسوں کی ادائی روکنے سے اتفاق کیا ہے۔

 حمدونہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی سیاسی شخصیات اور کنیسٹ میں پارلیمانی بلاکوں کے درمیان فلسطینی اسیران کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے لیے غیر مسبوق اور غیر معمولی مقابلہ ہے۔ یہ سب کچھ صہیونی ریاست کے نسل پرستانہ اقدامات اور اسیران کے خلاف منظور کردہ انتقامی فیصلوں پرعمل درآمد کی مذموم کوشش ہے۔

مختصر لنک:

کاپی