جمعه 15/نوامبر/2024

الخلیل سے عالمی مبصرین کی بے دخلی کا اسرائیلی فیصلہ قبول نہیں : ناروے

جمعرات 31-جنوری-2019

ناروے نے اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں امن فوج کے دستے اور مبصرین کو وہاں سے بے دخل کرنے کے اعلان پر شدید تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ الخلیل سے عالمی دستے کو بے دخل کرنا ‘اوسلو’ معاہدے کی کھلی خلاف ورزی تصور کی جائے گی۔

ناروے کے وزیر خارجہ ینہ اریکسن سوریڈی نے ایک بیان میں کہا کہ اگر اسرائیل یک طرفہ طورپر الخلیل میں عالمی امن دستے کا مشن ختم کرنا چاہتا ہے تو یہ اوسلو معاہدے کے ایک حصے پرعمل درآمد کی خلاف ورزی تصور کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ الخلیل میں امن وامان کی صورت حال مخدوش ہے اور اگر عالمی امن کے اہلکار وہاں سے نکل جاتے ہیں تو اس کےنتیجے میں فلسطینیوں میں خوف اور تشویش میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

خیال رہے کہ دو روز قبل اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے الخلیل میں تعینات عالمی امن فوجی دستے کا مشن ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے بین الاقوامی مبصرین کو وہاں سے بے دخل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ سوموار کو اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کہا تھا کہ اسرائیل الخلیل میں عالمی امن کے اہلکاروں کو مزید برداشت نہیں کرسکتا۔ یہ لوگ ہمارے خلاف سرگرم ہیں اور انہیں الخلیل سے نکال دیا جائے گا۔ان کا کہنا تھاکہ ہم الخلیل میں کسی کو اپنے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔ فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کے اس اعلان کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل امن معاہدے کی کھلی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔

فلسطینی اتھارٹی کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے کہا کہ الخلیل میں تعینات عالمی امن دستے کی مدت میں توسیع سے انکار اوسلو معاہدے اور دیگر امن معاہدوں سے راہ فرار اختیار کرنے کی مذموم کوشش ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی