شنبه 16/نوامبر/2024

نیتن یاھو نے الخلیل سے امن مشن کو بے دخل کرنے کا فیصلہ

منگل 29-جنوری-2019

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں تعیناتی عالمی امن فوج کے دستے اور مبصر مشن کو شہر سے نکال باہر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تاریخی شہر الخلیل میں عالمی امن فوج کو اسرائیل کے تحفظ کے لیے تعینات کیا گیا تھا مگر اب وہ ہمارے خلاف استعمال ہو رہا ہے۔ ہم الخلیل میں ایسے کسی مشن کو برداشت نہیں کریں گے جو ہمارے خلاف کام کرے۔

حال ہی میں داخلی سلامتی کے اسرائیلی وزیر گیلاد اردان نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل میں تعینات عالمی مبصرین اور عالمی امن فورس کا مشن ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے شہر میں تعینات عالمی معائنہ کاروں کو وہاں سے بے دخل کرے۔

ایک بیان میں داخلی سلامتی کے وزیر نے کہا کہ میں وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سے پُرزور مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ الخلیل شہر میں تعینات کیے گئے عالمی معائنہ کاروں اور مبصرین کا مشن ختم کرتے ہوئے انہیں وہاں سے بے دخل کرے۔

اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر گیلاد اردان نے پولیس کی تیاری کردہ ایک رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ الخلیل میں تعینات کردہ عالمی مبصرین اسرائیل کے خلاف ہیں اور وہ فلسطینیوں کی طرف داری کررہے ہیں۔ ان کی وجہ سے الخلیل میں اسرائیلی فوجیوں اور یہودی آباد کاروں کو ضرر پہنچ رہا ہے۔

اسرائیلی وزیر نے کہا کہ الخلیل میں تعینات عالمی پولیس اہلکاروں میں بعض ترکی جیسے اسلام دشمن ممالک کے اہلکار شامل ہیں جو اسرائیل کے خلاف سرگرم ہیں۔ اس کے علاوہ اسرائیل کا بائیکاٹ کرنے والے ممالک میں سویڈن اور ناروے جیسے ممالک کے اہلکار بھی الخلیل میں تعینات کیے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ الخلیل میں بین الاقوامی امن فورس کے اہلکاروں کا مشن سنہ 1997ء میں قائم کیا  گیا تھا۔ اس میں اٹلی، ناروے، سویڈن، سوئٹزرلینڈ اور ترکی شامل ہیں۔

الخلیل غرب اردن کا سب سے بڑاور گنجان آبادشہر ہے جس میں 600 یہودی آباد کار اور 2 لاکھ فلسطینی آباد ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی