فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کی بین الاقوامی گزرگاہ ‘رفح کراسنگ’ کو آج منگل سے دو طرفہ آمد ورفت کے لیے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی کے اہلکاروں کی واپسی کے بعد رفح گزرگاہ کا کنٹرول حماس نے سنبھال لیا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینیوں کے اندرونی اختلافات کے باعث چند ہفتے پیشتر صدر محمود عباس نے رفح گزرگاہ سے سرکاری عملہ ہٹا دیا تھا جس کے بعد گزرگاہ سے بیرون ملک روانگی کا سلسلہ روک دیا گیا تھا۔
غزہ میں حماس کے زیرانتظام وزارت داخلہ و نیشنل سیکیورٹی کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ رفح گذرگاہ کو دو طرفہ آمد ورفت کے لیے آج منگل سے کھول دیا جائے گا۔ فلسطینی حکام کا کہنا تھا کہ سوموار کی شام مصری حکام کی طرف سے انہیں بتایا گیا تھا کہ رفح گزرگاہ کو دو طرفہ آمد و رفت کے لیے جلد ہی کھولاجائے گا۔
مصری حکام کے ساتھ اس حوالے سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر انہوں نے رفح گزرگاہ کے کھلنے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
حماس اور فتح کے درمیان اختلافات کے بعد چھ جنوری کو صدر محمود عباس نے رفح گزرگاہ پر تعینات سرکاری عملہ واپس بلالیا تھا۔ اس کے بعد حماس نے عارضی طورپر گزرگاہ پر اپنا عملہ تعینات کیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے عملے کے انخلاء کے بعد حماس اور مصر کے درمیان رفح گذرگاہ کے معاملے پر مذاکرات ہوئے جس کے بعد گزرگاہ کو دو طرفہ آمدو رفت کے لیے کھولا گیا ہے۔
رفح گزرگاہ غزہ کی پٹی کے لیے تزویراتی اہمیت کی حامل راہ داری ہے جو غزہ کے بیرونی دنیا سے رابطے کا واحد راستہ ہے۔ اسرائیل نے گذشتہ کئی سال سے غزہ کے علاقے کی ناکہ بندی کر رکھی ہے اور غزہ کے عوام کے پاس بیرون ملک آمد ورفت کے لیے رفح گذرگاہ کے سوا اور کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔