ترکی کے وزیر خارجہ مولود جاویش اوگلو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ سعودی عرب کے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی بین الاقوامی سطح پر تحقیقات کی جائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ترک صدر طیب ایردوآن نے خاشقجی قتل کیس کو بین الاقوامی ایشو بنانے کا حکم دیا ہے اور اس کی اعلیٰ عالمی سطح پر تحقیقات کرائی جائیں گی۔
جاویش اوگلو کا کہناتھا کہ صدر ایردوآن نے خاشقجی قتل کیس کوبین الاقوامی سطح پر اٹھانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کی اجازت دی ہے۔اس حوالےسے جلدہی اقوام متحدہ کا ایک تحقیق کارترکی کادورہ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ خاشقجی قتل کیس کی عالمی سطح پر تحقیقات کا وقت آگیا ہے۔ خاشقجی قتل کیس کی سلامتی کونسل کی سطح پر تحقیقات کی جانی چاہئیں مگر ہمیں یقین نہیں کہ سلامتی کونسل اس حوالےسے کوئی قرار داد منظور کرے گی۔ اس لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل یا انسانی حقوق کے ہائی کمیشن کی طرف سے خاشقجی کےقتل کی عالمی سطح پر تحقیقات کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔
ترک وزیرخارجہ نے کہا کہ خاشقجی قتل کیس کی تحقیقات میں سعودی عرب، ترکی اور ضرورت پڑنے پر کسی تیسرے ملک کو شامل کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے نام لیے بغیر کہا ہے کہ ایک ملک خاشقجی قتل کیس پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہا ہے۔ ان کا اشارہ امریکا یا سعودی عرب کی طرف تھا۔
خیال رہے کہ صحافی جمال خاشقجی کو گذشتہ برس 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد سعودی عرب سے بلائے گئے جلادوں نے بے دردی کے ساتھ قتل کردیا تھا۔ سعودی عرب اس جرم کو تسلیم کرنے سے پہلے انکار کرتا رہا ہے مگر اب اس سعودی عرب عالمی دبائو کے بعد خاشقجی قتل کیس میں جزوی طورپر ملوث ہونے کا اعتراف کرچکا ہے۔ سعودی عرب کا دعویٰہے کہ جمال خاشقجی کو کچھ باغی عناصر نے قتل کیا اور حکومت، بادشاہ سلامت یا ولی عہد کا اس میں کوئی کردار نہیں مگر عالمی ادارے اور ترکی نے اس تاثر کی نفی کی ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان اس میںملوث نہیں ہیں۔ ترکی کا موقف ہے کہ خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی عرب کی ایک اعلی اتھارٹی نے دیا تھا۔