اسرائیل کے ایک موقر اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے رواں ماہ کے آخر سے فلسطینیوں کو دی جانے والی تمام امداد بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اخبار "یروشلم پوسٹ” کے مطابق امریکا کے ترقیاتی ادارے "USAID” کے سابق چیئرمین ڈیو ھارڈن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکا فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام چلنے والے تمام ترقیاتی منصوبوں کو ختم کرنے اور ان کی مد میں دی جانے والی رقم روکنے کا فیصلہ کر چکا ہے۔ ان تمام منصوبوں میں رواں ماہ سے کوئی اضافہ کیا جائے گا اور نہ ہی اس میں کوئی توسیع کی جائے گی۔
اخباری رپورٹ کے مطابق امریکی امدادی ایجنسی "USAID” کے غرب اردن اور غزہ کی پٹی میں متعین تمام ملازمین اپنے خاندانوں کے ہمراہ چلے گئے ہیں۔
اخبار نے لکھا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی امداد روکنے کا فیصلہ گذشتہ برس اکتوبر میں امریکی کانگریس کی جانب سے منظور کردہ اس بل پرعمل درآمد کا حصہ ہے جس میں امریکا کی منشا پر نہ چلنے والے ممالک پر سے رقوم واپس لینے اور انسداد دہشت گردی قانون کے تحت وہ رقم دوسرے مقاصد پر صرف کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
امریکا نے فلسطینی اتھارٹی کو دی جانے والی امداد شہداء اور اسیران کے خاندانوں کی کفالت پر صرف کرنے کے الزام میں پہلے بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے کانگریس میں سیکیورٹی عہدیدار بھیجے تھے تاکہ وہ انسداد دہشت گردی قانون میں ترمیم کرانے میں مدد کریں۔ قانون میں ترمیم کےبعد امریکا نے فلسطینی اتھارٹی کی امداد بند کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ فلسطینیوں کو دی جانے والی امداد امریکیوں کے مفاد میں صرف نہیں کی جا رہی ہے۔