فلسطین میں انسانی حقوق کے مندوبین کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی زندانوں طویل المدت اسیری کاٹنے والے فلسطینیوں میں دوسرے نمبر پر قید ماہرعبدالطیف یونس اسیری کے 36 سال مکمل کرنے کے بعد 37 ویں سال میں داخل ہوگئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 61 سالہ اسیر ماہر یونس سنہ 1958ء کو پیدا ہوئے۔ ان کا آبائی تعلق شمالی فلسطین کے شہر الخضیرہ سے ہے۔ انہیں اسرائیلی فوج نے 18جنوری 1983ء کو حراست میں لیا۔ ان کے چچا زاد کریم یونس اسرائیلی جیلوں میں مسلسل طویل قید کاٹنے والے پہلے فلسطینی ہیں جب کہ ماہریونس دوسرا قدیم اسیرکہا جاتا ہے۔ کریم اور ماہر یونس کے پاس اسرائیلی شہریت ہےاور ان دونوں پر اسرائیل نے غداری کا الزام عاید کرتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ چلا کرانہیں کڑی سزا دینے کا اعلان کیا تھا۔ فلسطینی مزاحمت کاروں کی طرف سے قیدیوں کی رہائی کے لیے ہونے والے معاہدوں میں اسرائیل نے ان دونوں کی رہائی کا مطالبہ قبول نہیں کیا۔
مرکزاطلاعات فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چار مئی 1994ء سے قبل کے اسیر فلسطینیوں کی تعداد 29 ہے۔ ان فلسطینیوں کو 2014ء میں فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ طے پائے ایک معاہدے کے تحت رہا کیا جانا تھا مگر اسرائیل نےہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کی رہائی مسترد کردی تھی۔
پرانے اسیران میں 25 اسیران ربع صدی سے قید ہیں۔ 11 اسیران 30 سال سے زاید عرصے قید ہیں۔ ان میں اسیر کریم یونس بھی شامل ہیں جن کی قید کی مدت 36 سال ہوگئی ہے۔
خیال رہےکہ صہیونی ریاست کی دو درجن جیلوں میں 6500 فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ ان میں 56 اسیرات،350 بچے، 12 ارکان پارلیمان اور 500 انتظامی قید شامل ہیں۔