فلسطینی اتھارٹی کے نام نہاد قوم کے محافظ اور جلاد صفت اہلکار سیاسی بنیادوں پرحراست میں لیے فلسطینیوں کو طرح طرح کی اذیتیں دینے کے لیے ہرطرح نوع کے حربے استعمال کرتے ہیں۔ موسم سرما کی شدت بھی عباس ملیشیاکے ہاتھوں میں سیاسی قیدیوں کو اذیتیں دینے کا ایک ہتکھنڈہ ہے۔
حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی کی حراست سے رہائی پانے والے اسیران نے بتایا کہ انہیں تشدد کے دیگر حربوں کے ساتھ ساتھ سخت سردی کے ماحول میں کال کوٹھڑیوں میں رکھا گیا۔
گرم کپڑوں سے خالی عقوبت خانے
فلسطینی سیاسی قیدیوں کا کہنا ہے کہ رام اللہ اور غرب اردن کے دوسرے علاقوں میں فلسطینی اتھارٹی کے عقوبت خانوں میں پابند سلاسل قیدیوں کو بچھانے کے لیے کپڑے ہوتے ہیں اورنہ ہی اوڑھنے کے لیے کچھ دیا جاتا ہے۔ ایک سیاسی قیدی نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سردیوں کے موسم میں شدید سردی عباس ملیشیا کےجلادوں کے ہاتھوں میں اسیران کو اذیت دینے کا ایک مکروہ حربہ ہے۔ اس نے بتایا کہ کئی روز تک مجھے ایک ایسے حراستی مرکز میں رکھا گیا جس میں کوئی کمبل تک نہیں تھا جبکہ کاٹ کھانے والی سرد جسم کی رگ و پے میں اتر رہی تھی۔ سابق اسیر نے بتایا کہ کئی روز کی اس تکلیف دہ اذیت کے بعد میں نے بھوک ہڑتال کی۔ ہڑتال کے بعد اسے ایک بوسیدہ سا بستر دیا گیا۔
سابق اسیران کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے عقوبت خانوں میں سردیوں کے موسم میں اسیران پر ٹھنڈا پانی ڈالا جاتا ہے۔ سیاسی بنیادوں پر گرفتار خاتون سہا جبارا کے ساتھ یہ طرز عمل بار بار اپنایا گیا۔
رام اللہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں رہائی کے بعد سھا جبارہ نے بتایا کہ عباس ملیشیا کے عقوبت خانے میں اس پر طرح طرح سے تشدد کیا گیا۔ اسے کئی کئی گھنٹے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا۔ مسلسل بیدار رکھا جاتا۔ برہنہ کیا جاتا۔ سخت سردی میں اس پر ٹھنڈا پانی ڈالا جاتا۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم”الحق” کے مطابق عباس ملیشیا کی جیلوں میں ڈالے گئے سیاسی قیدیوں کو غیرانسانی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ تشدد کے دیگر ہتھکنڈوں میں سخت سردی میں قیدیوں کو گرم کپڑوں سے محروم رکھنا اور ان پر ٹھنڈا پانی ڈالنا بھی ایک پرتشدد حربہ ہے۔ عالمی سطح پر قیدیوں کو اس طرح کے پرتشدد حربوں کا نشانہ بنانے کی سختی سے ممانعت ہے مگر صہیونی جلاد اور فلسطینی اتھارٹی کے گماشتے دونوں ہی فلسطینی اسیران کے خلاف ایسے وحشیانہ حربے استعمال کرتے ہیں۔
منصوبہ بند تشدد
رواں سال کے پہلے پندرہ ایام میں عباس ملیشیا نے 99 فلسطینیوں کو سیاسی بنیادوں پر حراست میں لیا۔
غرب اردن میں شہری آزادیوں کی رابطہ کمیٹی کے رکن خلیل عساف نے کہا کہ سیاسی گرفتاریاں فلسطینی قوم کی مزاحمت کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عباس ملیشیا کی جیلوں میںقید فلسطینیوں میں سے ہرایک نے رہائی کے بعد اپنے ساتھ ناروا سلوک کی شکایت کی۔
غرب اردن میں انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے عقوبت خانوں میں قیدیوں کو سردی سے بچانے کا کوئی اہتمام نہیں کیا جاتا بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت قیدیوں کو سخت سردی میں حالات کے رحم وکرم پر چھوڑا جاتا ہے۔