چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسحاق رابین اور عزام الاحمد کی تمنائےخام اور غزہ کی استقامت!

جمعرات 10-جنوری-2019

اسرائیلی ریاست کی مجرم لیڈرشپ اور تحریک فتح کے نام نہاد زعماء قوم کے غزہ کی پٹی کےعوام کےحوالے سے افکاراور خیالات کا تقابل کیاجائے تو دونوں میں غیرمعمولی مماثلت پائی جاتی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی، تحریک فتح اورصہیونی ریاست غزہ کے عوام کو انتقامی کارروائیوں کی بھینٹ چڑھانے میں پیش پیش ہیں۔

اسرائیل کے سابق وزیراعظم آنجہانی اسحاق رابین نے مرنے سے قبل کہا تھا کہ میری تمنا ہے کہ میں ایک دن صبح نیند سے بیدار ہوں تو غزہ کا علاقہ سمندر نے نگل لیا ہو۔ رابین مرگیا مگر غزہ کے عوام آج بھی صبرو ثبات اور ثابت قدمی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ صہیونی ریاست کے جبروت اور تشدد کے باوجود غزہ کے عوام پورے قد کےساتھ کھڑے ہیں۔

اسحاق رابین کا خواب پورا نہ ہوا اور وہ غزہ کے عوام کو سمندر میں ڈوبتا دیکھنے کی تمنا ساتھ لیے جھنم رسید ہوگیا۔

حال ہی میں تحریک فتح کے ایک رہ نما عزام الاحمد نے بھی غزہ کےعوام کے بارے میں وہی کچھ کہا جو اس سے قبل رابین کہہ گیا تھا۔ تحریک فتح کے رہ نما نے کہا کہ غزہ کے عوام کا دانہ پانی یہاں تک کہ ھوا بھی بند کردی جائے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کا علاقہ باغیوں کا گڑھ بن گیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی غزہ کےعلاقے کو باغی صوبہ قرار دے۔

عزام الاحمد غزہ کے عوام کے خلاف نفرت اور انتقام پر مبنی بیان دیتے ہوئے یہ فراموش کرگئے کہ غزہ کے عوام نے قوم کے لیے کتنی قربانیاں دی ہیں اور مسلسل دیتے چلے آ رہے ہیں۔عظیم حق واپسی مارچ جو ایک سال سے جاری ہے میں اب تک تین سو قیمتی جانیں قربان کرنے اور ہزاروں زخمی اور معذور ہونے والے بھی غزہ کے عوام ہیں۔ گذشتہ 12 سال سے اسرائیل کی ناکہ بندی اور دو سال سے فلسطینی اتھارٹی کی انتقامی سیاست کا مردانہ وار مقابلہ کررہے ہیں۔
رابین کا غزہ میں ڈوب جانے کا خواب پورا نہیں ہوا۔ ایسے عزم الاحمد کا غزہ کے عوام کے بارے میں نفرت پرمبنی عزائم بھی پورے نہیں ہوں گے۔غزہ کے عوام صہیونی ریاست کی انتقامی کارروائی کا شکار نہیں ہوئے اور نہ ہی طاقت کے استعمال نے غزہ کے عوام کو جھکایا جا سکا ہے۔

فلسطینی تجزیہ نگار عصام شاور نے عزام الاحمد کے متنازع اور نفرت انگیز بیان کےرد عمل میں”فیس بک” پر لکھا کہ "عزام الاحمد غزہ کے لوگوں کے خلاف جتنا مرضی زور لگا لیں وہ اللہ کریم کے فضل وکرم سے غزہ کے عوام کو کوئی نقصان پہنچا سکتے”۔

تحریک فتح کے اصلاح پسند رہ نما اور تجزیہ نگار عبدالحمید المصری کا کہنا ہے کہ "عزام الاحمد غزہ کے عوام کے خلاف نفرت انگیز بیان دینے والے کون ہوتےہیں۔انہوں نے اپنے بیان سے غزہ کے ساتھ اپنے حسد اور نفرت کا ثبوت پیش کردیا ہے۔

اب یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ عزام الاحمد فلسطینی دھڑوں کے درمیان امن بات چیت اور مصالحتی کوششوں میں سنجیدہ نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام تین عشروں سے بدترین مصائب اور آلام کا پامردی اور بہادری کے ساتھ سامنا کررہے ہیں۔

عوامی محاذ برائے آزاد فلسطین کے رہ نما محمود خلف نے عزام الاحمد کے بیان کے رد عمل میں کہا کہ غزہ کو باغی صوبہ قرار دینا اور دانہ پانی اور ہوا بند کرنے کا مطالبہ کرنا بدترین دشمنی اور مصالحتی مساعی کی نفی کے مترادف ہے۔

غزہ کے عوام نے 2005ء میں صہیونی دشمن کو نکال باہر کیا۔ عزم الاحمد بھول گئے کہ شیرون نے غزہ کے بارے میں کہا تھا کہ وہ غزہ میں موجود نستاریم یہودی کالونی کو خالی نہیں کریں‌گے۔ غزہ کے عوام نے شیرون اور اس کی سپاہ کو غزہ سے بے دخل کردیا۔ یہ غزہ کے مجاھدین نے جنہوں‌نے ایک اسرائیلی فوج کو جنگی قیدی بنا کر اس کےبدلے میں ایک ہزار سے زاید فلسطینیوں کو رہاکرایا۔

اس وقت بھی غزہ کےمجاھدین نے دشمن کے چار فوجیوں کو جنگی قیدی بنا رکھا ہے۔ انہیں بھی قیمت وصول کیے بغیر رہا نہیں کیا جائے گا۔

اسلامی جہاد کے رہ نما خضر حبیب کا کہنا ہے کہ عزم الاحمد غزہ کے عوام کا پانی اور ہوا بند کرنے کی طاقت نہیں‌ کرتے۔

غزہ کے عوام  نے تین تباہ کن جنگوں کا سامنا کیا مگر وہ دشمن کے سامنے نہیں جھکے۔ عزام الاحمد غزہ کے عوام کی ان قربانیوں کو بھی کتنی تیزی کے ساتھ بھول گئے۔ انہوں نے غزہ کے عوام پر پابندیاں عاید کرانے میں محمود عباس کا ساتھ دیا۔ عزام الاحمد غزہ کے عوام پر جن پابندیوں کا اشارہ دے رہےہیں وہ پہلے ہی عاید کی جاچکی ہیں۔

 

مختصر لنک:

کاپی