اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت نام نہاد سیکیورٹی اداروں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2018ء کے دوران عباس ملیشیا انسانی حقوق کی 4039 خلاف ورزیوں کی مرتکب ہوئی۔
حماس کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عباس ملیشیا نےجنوری 2018 سے دسمبر 2018ء کے آخر تک غرب اردن سے 1251 فلسطینی گرفتار کیے۔ 949ء کو حراستی مراکز میں طلب کیا گیا۔ ان میں 721 مزاحمتی کارکنوں کو حراست میں لیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق عباس ملیشیا نے 402 بار چھاپے مارے، 204 بار احتجاجی ریلیوں پر تشدد کیا۔ فلسطینیوں کی 83 املاک ضبط کی گئیں اور غرب اردن میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے 23 حملے ناکام کیے گئے۔
گذشتہ برس عباس ملیشیا کے عقوبت خانوں میں 39 فلسطینیوں نے بھوک ہڑتال کی۔ دوران حراست وحشیانہ تشدد سے 35 اسیران کی حالت خراب ہوئی۔ 148 کا ظالمانہ ٹرائل کیا گیا اور 83 فلسطینیوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق عباس ملیشیا نے سابق اسیران کے حقوق کی 997 خلاف ورزیاں کیں جبکہ 805 سابق اسیران کو حراست میں لیا گیا۔
عباس ملیشیا نے گذشتہ برس جامعات اور اسکولوں کے 299 طلباء، 36 اساتذہ، 72 صحافیوں، 20 آئمہ مساجد، 216 سماجی کارکنوں، 231 سرکاری ملازمین اور جامعات کے پروفسیروں اور 40 انجینیروں کو حراست میں لیا۔