جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینی تنظیموں نے "رفح” گذرگاہ سے اہلکار ہٹانے کا فیصلہ مسترد کر دیا

منگل 8-جنوری-2019

فلسطین کی سرکردہ سیاسی جماعتوں اور مذہبی تحریکوں نے صدر عباس کے حکم پر رفح گذرگاہ سےسرکاری اہلکار ہٹائے جانےکا فیصلہ قومی دشمنی پرمبنی قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔ رد عمل میں فلسطینی جماعتوں کا کہنا ہے کہ صدر عباس نے رفح گذرگاہ سے اہلکار ہٹا کر مصر اور فلسطینی قوم کی سلامتی کو دائو پر لگا دیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین کی مذہبی اور سیاسی جماعتوں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس”، اسلامی جہاد، عوامی محاذ برآئے آزادی فلسطین اور دیگر جماعتوں نے کہاہے کہ رفح گذرگاہ سے اہلکار ہٹانے کے فیصلے سے فلسطینیوں میں اختلافات کی خلیج مزید گہری ہوگی۔

حماس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر عباس فلسطینی قوم کو آپس میں لڑانے کے ساتھ ساتھ قومی سلامتی کے لیے مسائل پیدا کررہےہیں۔ انہوں نے رفح گذرگاہ سے اہلکار ہٹانےکا حکم دے کر ایک بارپھر یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ غزہ کے دوملین عوام کو ایک نئی آزمائش میں‌ڈالنا چاہتے ہیں۔ انہیں فلسطینی قوم کے حقوق اور مسائل سے کوئی سروکار نہیں بلکہ وہ فلسطینی قوم کے لیے مسائل پیدا کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز فلسطینی اتھارٹی نے اپنے ملازمین کو حکم دیا تھا کہ وہ غزہ پٹی اور مصر کے درمیان رفح کی سرحدی گزر گاہ سے ہٹ جائیں تا کہ غزہ پٹی سے باہر نکلنے کا مرکزی راستہ عملی طور پر بند ہو جائے۔

فلسطینی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز سامنے آنے والا یہ فیصلہ حماس کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی کی کارروائیوں کو سبوتاژ کرنے اور اس کے بعض اہل کاروں کو یرغمال بنانے کے جواب میں کیا گیا ہے۔

فلسطینی اتھارٹی میں شہری امور کی جنرل کمیٹی کے مطابق "حماس تنظیم داخلی طور پر انقسام پر عمل پیرا رہی اور ہمارے اہل کاروں کے فرائض کی انجام دہی میں رکاوٹ بن گئی۔ لہذا ہم نے رفح کی گزرگاہ پر کام کرنے والے فلسطینی اتھارٹی کے تمام ملازمین کو پیر کی صبح سے ہٹا لینے کا فیصلہ کیا ہے”۔

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا مصر کی حکومت حماس کو اس گزر گاہ کے انتظامی امور سنبھالنے کی اجازت دے گی یا نہیں۔ قاہرہ کی جانب سے ابھی تک اس صورت حال پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔
واضح رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے ملازمین کو 2017 میں مصر کے توسط سے اسرائیل اور مصر کے ساتھ غزہ پٹی کی سرحدی گزر گاہوں پر بھیجا گیا تھا۔

دوسری جانب حماس تنظیم کے ترجمان فوزی برہوم نے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ یہ اقدام فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے غزہ کے لوگوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا تسلسل اور غزہ پٹی کو وطن سے علاحدہ کرنے اور عوام کے مسائل میں اضافے کے لیے انارکی پھیلانے کی کوشش ہے۔ ترجمان کے مطابق اس طرح کے "نیچ اور سطحی” اقدامات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ فلسطینی اتھارٹی (صدر محمود عباس) ذہنی دیوالیہ پن کی کس سطح پر پہنچ چکی ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی