اسرائیلی حکومت نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کےجنوبی شہر بیت لحم کی توسیع روکنے کے لیے شہر کے اندر اور اس کے اطراف میں بڑے پیمانے پر یہودی آباد کاروں کے لیے گھروںکی تعمیر کا منصوبہ شروع کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل نےبیت لحم کے جنوب میں قائم "افرات” یہودی کالونیوں میں مزید 2500 گھروں کی تعمیر کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیل نے اس توسیع پسندانہ منصوبے کو "ای 2” پروجیکٹ کا نام دیا ہے۔ اس منصوبے پرعمل درآمد کا مقصد بیت لحم کو شمالا جنوبا مزید وسیع کرنے سے روکنا ہے۔
حال ہی میں اسرائیلی حکومت کے سول ایڈمنسٹریشن ادارے کی طرف سے یہودیوں کو الخلہ میں واقع "زرعی فارم” میں جانے کی اجازت دی ہے جب کہ اس علاقے میں فلسطینیوں کو کسی قسم کی مداخلت سے روک دیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج اس علاقے کے 1182 دونم رقبے پر پہلے ہی قبضہ کرچکی ہے۔
سنہ 2009ء میں اسرائیلی فوج نے خربہ کے مقا پر فلسطینی شہریوں کی نجی اور سرکاری 1700 دونم کی اراضی پرقبضہ کیا۔ اس طرح "گوش عتصیون” یہودی کالونی کو مزید وسیع کیا گیا۔
تنظیم آزادی فلسطین کے شعبہ انسداد یہودی آباد کاری کے دفترسے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ سول ایڈمنسٹریشن نامی اسرائیلی ادارہ جلد از جلد بیت لحم مین 2500 گھروں کی تعمیر کی منظوری لینا چاہتا ہے۔
اسرائیلی اخبارات کے مطابق بیت لحم میں 2500 گھروں کی تعمیر کا اسرائیلی منصوبہ دراصل اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کا پلان ہے جو "E1 ” کے بعد "E2 ” نامی منصوبے کے ذریعے آئندہ انتخابات میں دائیں بازو کے یہودیوں کے ووٹحاصل کرنا چاہتےہیں۔
امکان ہے کہ 2500 مکانات کی تعمیر کے لیے جنوب میں واقع عیلیت، مغرب میں بیتار عیلیت، معالیہ ادومیم اور شمالی شہروں سلفیت اور نابلس میں نئی تعمیرات کرنا ہے۔