مقبوضہ بیت المقدس کی دینی اور سماجی قوتوں نے باور کرایا ہے کہ بیت المقدس میں موجود مساجد کی اذانوں سے جسے تکلیف پہنچتی ہے وہ القدس سے نکل جائے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق القدس کی نمائندہ جماعتوں کی طرف سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ "اذان شعائر اسلام میں سے ایک اہم شعائر ہے، جہاں مسلمان ہوںگے وہاں اذان اور نماز ہوگی۔ جسے مسلمانوں کی اذان اور نماز سے تکلیف پہنچتی ہے اس کا القدس سے ساتھ کوئی تعلق نہیں وہ یہاں سے نکل جائے”۔
بیان میں صہیونی کنیسٹ کی جانب سے القدس میں فلسطینی مساجد میں اذان پر پابندی یا لائوڈ اسپیکر کی آواز کم کرنے کی کوششوں کی شدید مذمت کی گئی۔ بیان میں باور کرایا گیا ہے کہ اسرائیلی بلدیہ کے چیئرمین نے شہر میں مساجد میں ہونے والی اذان کے بارے میں جو موقف اختیار کیا ہے وہ ناقابل قبول ہے۔ فلسطینی القدس کی مساجد میں اذان اور نماز کی ادائی کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حضرت بلال بن رباح اسلام کے پہلے موذن تھے اور القدس اور مسجد اقصیٰ میں ‘اللہ اکبر’ کی صدا براہ راست آسمان سے آئی۔ القدس میں مساجد میں اذان کی آواز کم کرنے کی کوشش مسلمانوں کے مذہبی امور میں مداخلت کے مترادف ہے۔