فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے سیاسی بنیادوں پر اسیران کے اہل خانہ سے معاشی انتقامی کی پالیسی مسلسل جاری ہے۔ اطلاعات کےمطابق رام اللہ حکومت نے غرب اردن کے مزید سیکڑوں سابق اسیران کے اہل خانہ کو دسمبر کے وظائف سے محروم کر دیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق رام اللہ اتھارٹی کی طرف سےسابق اسیران کو ملنے والے مشاہرے اور ان کے مالی وظائف روک دیے۔
فلسطینی نیوز ایجنسی "صفا” کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی حکومت نے اسلامی تحریک مزاحمت "حماس”، اسلامی جہاد اور تحریک فتح کے منحرف لیڈر محمد دحلان کی جماعت سے وابستہ سیکڑوں سابق اسیران کے ماہانہ وظائف روک دیئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق سابق اسیران نے بتایا کہ سیکڑوں سابق اسیران نے بتایا انہیںجب مالی وظائف کی موصولی کے بارے میں کوئی نوٹس نہ ملا تو انہوں نے متعلقہ بنک سے معلومات حاصل کیں۔ بنک کی طرف سے بتایا گیا کہ انہیں اس ماہ کے وظائف نہیں مل سکتے۔ اس طرح فلسطینی اتھارٹی نے سیاسی انتقام کی بنیاد پر 420 سابق اسیران کے ماہانہ وظائف سے انہیں محروم کر دیا۔
خیال رہے کہ فلسطین اسیران اور ان کے اقارب کو مالی وظائف سے محروم رکھنے کا یہ پہلا حربہ نہیں۔ اس سے قبل بھی فلسطینی اتھارٹی غزہ کی پٹی کے سرکاری ملازمین کو تن خواہوں سے محروم کے ساتھ ساتھ غرب اردن کے فلسطینی سابق اسیران اور دیگر سیاسی رہ نمائوںکو ان کے معاشی حقوق سے محروم کرتی رہی ہے۔