فلسطین میں اسیران مرکز برائے مطالعہ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوری 2018 سے 31 دسمبر 2018ء تک اسرائیلی فوج نے گھر گھر تلاشی کی کارروائیوں میں 175 فلسطینی خواتین کو حراست میں لیا۔ ان میں کم سن بچیاں، مریضات اور عمر رسیدہ خواتین بھی شامل ہیں۔
انسانی حقوق مرکز کے ترجمان اور محقق ریاض الاشقر نے کہا کہ صہیونی حکام کی جانب سے خواتین کی پکڑ دھکڑ کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ نہ صرف فلسطینی خواتین کی گرفتاریوں میںاضافہ ہوا ہے بلکہ نام نہاد عدالتوں سے ان کے خلاف سزائوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
ریاض الاشقر کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینی اسیران کے اقارب کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اسیران کی بیگمات، ان کے بچوں اور والدین کو حراست میں لینے اور ہراساں کیے جانے کا سلسلہ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ دوسری جانب جیلوں میں اسیرات اور اسیران کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ برس صہیونی فوج نے فلسطینی اسیران کے 15 اقارب کو انتقامی کارروائیوں کے تحت حراست میں لیا جب کہ 14 کم سن بچیوں کو گرفتار کرنے کے بعد عقوبت خانوں میں ڈالا گیا ہے۔