امریکا کی جانب سے اسرائیل کے لیے مالی، مادی، معنوی اور فوجی امداد کوئی انوکھی بات نہیں۔ گذشتہ سات عشروں کے دوران امریکا کی ہر حکومت نے صہیونی ریاست کی اقتصادی اور عسکری شعبوں میں امداد میںبڑھ چڑھ کرحصہ لیا۔
سنہ 1948ء کے بعد سے 2017ء تک امریکا مجموعی طورپر صہیونی ریات کو 1 کھرب 30 ارب ڈالر کی امداد فراہم کی جب کہ بعض دوسرے اعدادو شمار کے مطابق یہ امریکا کی اسرائیل کے لیے امداد 2 کھرب 70 ارب ڈالر بتائی جاتی ہے۔
اسرائیل کو سب سے زیادہ مالی اور عسکری امداد دینے کے پیچھے امریکا کی یہودی لابی کا ہاتھ ہے۔ تاہم اس کے ساتھ ساتھ امریکی حکومتیںبھی مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی اقتصادی اور عسکری بالادستی کے لیے کوشاں رہی ہیں۔
بدھ کو امریکی کانگریس کے ارکان نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکا اسرائیل کو اوسطا چار ارب پچاس کروڑ ڈالر کی سالانہ امداد فراہم کر رہا ہے۔
اسلحہ سازی کی صنعت کے اعتبار سے اسرائیل ترقی یافتہ ملکوں کی صف میںشامل ہے۔ سنہ 2001ء سے 2008ء تک دنیا بھر میں اسلحہ کی سپلائی میں ساتواں بڑا ملک قرار دیا گیا تھا۔ سنہ 2015ء میں اسرائیل نے 9 ارب 90 کروڑ ڈالر کا اسلحہ فروخت کیا۔