اسرائیل کےدامون نامی ایک عقوبت خانے میں پابند سلاسل فلسطینی خواتین بنیادی انسانی حقوق سے یکسر محروم ہیں اور کئی اسیرات ایسی تنگ اور تاریک کوٹھڑیوں میں قید ہیں جہاں سورج کی کرن تک نہیں پہنچ سکتی۔
فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘دامون’ نامی حراستی مرکز میں قید فلسطینی اسیرات کے ساتھ انتہائی توہین آمیز اور شرمناک سلوک کیا جاتا ہے۔ انہیں خواتین سے متعلق بنیادی ضروریات تک میسر نہیں۔
رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ دامون حراستی مرکز میں قید فلسطینی اسیرات کو بدترین انتقامی سزائوں کا سامنا ہے۔ انہیں ناقابل برداشت اذیتوں کا سامنا ہے۔
صہیونی حکام نے خواتین کے کمروں کے اندر کیمرے نصب کررکھے ہیں جس کے باعث خواتین ہمہ وقت خود کو نماز کے لباس میں رکھنے پر مجبور ہیں۔ کئی اسیرات کے کمرے جیل کے اسٹاف کے کمروں کے سامنے ہیں۔ اس لیے وہ خواتین کمروں سے باہر بھی نہیں نکل سکتی ہیں۔ وہ سورج کی کرن دیکھنے کو بھی ترس گئی ہیں۔
خیال رہے کہ ‘دامون’ جیل میں پابند سلاسل فلسطینی اسیرات کی تعداد 54 ہے۔ ان میں حال ہی میں شہید کے گئے اشرف نعالوۃ کی ماں وفاء مہداوی بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اسیرہ ثائر الدلیک، مھا ریماوی اور دیگر اسیرات شامل ہیں۔