اسرائیلی پولیس کی جانب سے ایک فلسطینی کو بے گناہ کو گولیاں مار کر شہید کرنے کے جرم کے اعتراف کے باوجود صہیونی حکام نے واقعے کی تحقیقات کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی فوج نے 14 نومبر 2015ء کو غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل میں ایک فلسطینی نوجوان کو گولیاں مار کو شہید کر دیا تھا۔ بعد ازاں پولیس نے فلسطینی نوجوان باسل سدر کو بے گناہ قتل کرنے کا اعتراف کیا تھا مگر اس کے باوجود پولیس کے جرائم کی تحقیقات کرنے والی یونٹ’ماحاش’ نے اس واقعے کی تحقیقات سے انکار کر دیا ہے۔
عبرانی اخبار ‘ہارٹز’ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بارڈو سیکیورٹی فورسز کے تین اہلکاروں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے ایک فلسطینی نوجوان کو انتہائی قریب سے گولیاں ماریں جس کے نتیجے میں وہ شہید ہوگیا تھا۔ پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ انہیں شبہ تھا کہ فلسطینی نوجوان کے پاس چاقو ہے اور وہ اس کے ذریعے حملہ کرنا چاہتا ہے مگر اس کے پاس ایسا کوئی خطرناک آلہ نہیں تھا۔
ملٹری پولیس نے اس واقعے کی چھان بین شروع کی تو صہیونی پولیس اہلکاروں نے ان کے سامنے اقبال جرم کیا تاہم پولیس نے اس کے باوجود ان پولیس اہلکاروں کے خلاف مزید تحقیقات روک دیں اور مجرموں کو نہ صرف تحفظ دیا گیا بلکہ انہیں اگلے عہدوں پر ترقی دی گئی۔