اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد کم کرنے کے اعلان کو مسترد کردیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ خوراک کی طرف سے امداد کم کرنے کا فیصلہ بلا جواز ہے اور اس کے لیے جو دعوے گھڑے گئے ہیں وہ نا مناسب ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے ایک بیان میں کہا کہ عالمی ادارہ خوراک کی طرف سے غزہ اور غرب اردن میں فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد کم کرنے کا اعلان انتقامی سیاست ہے۔ عالمی ادارہ خوراک کا یہ دعویٰ کہ اس کے پاس خوراک کی قلت ہے من گھڑت ہے۔
انہوںنے کہا کہ عالمی ادارہ خوراک کی طرف سے امداد بند کرنے سے غزہ اور غرب اردن میں نادار اور غریب لوگ متاثر ہوں گے۔ عالمی ادارہ خوراک کی طرف سے یہ اقدام ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب دوسری جانب صہیونی ریاست فلسطینیوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہی ہے اور ان کے حق خود ارادیت سمیت تمام حقوق پامال کیے گئے ہیں۔
حماس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کے علاقے کی اسرائیلی ناکہ بندی بارہ سال سے جاری ہے۔ ایسے میں عالمی ادارہ خوراک کی طرف سے امداد بند کرنا غزہ کے عوام میک مشکلات میں اضافہ کرنے کے مترادف ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں عالمی ادارہ خوراک نے غزہ اور غرب اردن کے دو لاکھ کے قریب پناہ گزینوں کی امداد بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔