پنج شنبه 01/می/2025

سنہ 1948ء کے بعد 32 لاکھ یہودیوں کو فلسطین میں آباد کیا گیا

بدھ 19-دسمبر-2018

اسرائیل کے مرکزی ادارہ شماریات کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں‌ بتایا گیا ہے کہ سنہ 1948ء کے بعد سے اب تک 32 لاکھ یہودیوں کو بیرون ملک سے فلسطین میں لا کربسایا گیا جس کے ذریعے صہیونی ریاست کو مضبوط کرنے کی کوشش کی گئی۔

رپورٹ کے سب سے زیادہ یہودی 1990ء کے بعد فلسطین میں بسائے گئے۔ سنہ 1990ء کے بعد اب تک 43 فی صد یہودیوں کوفلسطین میں بسایا گیا۔

رپورٹ میں صہیونی ریاست کی کل آبادی 80 لاکھ  90 ہزار بتائی گئی ہے۔ ان میں القدس کے فلسطینی باشندے، وادی گولان اور دیگر علاقوں کے یہودی بھی شامل ہیں۔ ان میں صرف یہودیوں کی تعداد 66 لاکھ ہے۔
رپورٹ میں‌ مہاجرین کے عالمی دن کے موقع پر جاری کردہ اعدادو شمار میں‌بتایا گیا ہے کہ سنہ 2017ء تک اسرائیل کی طرف ھجرت کرنے والے یہودیوں کی تعداد 38 لاکھ سے زاید ہے۔

رپورٹ کے مطابق سنہ 2003ء کے بعد 99 لاکھ 60 ہزار غیرملکی یہودی اسرائیل آئے جب کہ گذشتہ برس مجموعی طورپر 67 لاکھ غیرملکی سیاح صہیونی ریاست پہنچے۔

سنہ 1990 کے بعد اسرائیل میں بیرون ملک سے آنے والوں کی تعداد میں 2000ء تک 2 اعشاریہ 83 فی صد اضافہ ہوا۔ سنہ 2017ء میں‌یہ اضافہ دو اعشاریہ 99 فی سے بڑھ کر 8 فی صد  تک جا پہنچا ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی