اسرائیل اخبارات کے مطابق حکومت نے ایک نیا قانون تیار کرنے کی کوششیں شروع کی ہیں جس کے تحت مظاہروں کے دوران فلسطینی پرچم لہرانے کوقابل سزا جرم قرار دیا جائے گا اور اس جرم کی سزا کم سے کم ایک سال قید اور جرمانہ ہوگی۔
عبرانی اخبار”ہارٹز” کے مطابق حکمراں جماعت”لیکوڈ” کی خاتون رکن عنات بارکو نے یہ بل کابینہ کی آئینی کمیٹی میںپیش کیا ہے جس میں کہا گیاہے کہ اگر فلسطینی علاقوں میں مظاہروں کے دوران کم سے کم تین افراد فلسطینیوں یا اسرائیل کے کسی دشمن ملک کا پرچم لہرائیں اس اجتماع کو غیرقانونی اور پرچم لہرانے کو قابل سزا جرم قرار دیا جائےاس جرم کی پاداش میں ملزم یا ملزمان کو کم سے کم ایک سال قید کی سزا دی جائے۔
اس قانون میں کہا جائے گا کہ اسرائیل کو یہودی جمہوری ریاست تسلیم نہ کرنے والوں کو ملک کے اندر کسی قسم کے اجتماع کا حق نہیں ہونا چاہیے۔
بارکو نے اس مجوزہ آئینی مسودے میں لکھا ہے کہ مملکت اسرائیل ایک جمہوری ملک ہے جو اپنے شہریوں کواحتجاج کا حق دیتی ہے مگر ان کا مجوزہ قانون آئینی اور غیرآئینی احتجاج کے درمیان لکیر کھینچ دے گا۔ کسی ایسے ملک کا پرچم اٹھانا اور لہرانا جو اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا دشمن تصور کیا جائے گا۔ ایسے کسی گروپ یا فرد پر پابندیاں عاید کی جائیں گی اور انہیں احتجاج کے حق سے بھی محروم کردیا جائے گا۔