ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ قضیہ فلسطین اور القدس کا قضیہ ترکی کا قومی مسئلہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ القدس پراپنا تسلط مضبوط بنانے کے لیے اسرائیل ثقافتی یلغار کا مرتکب ہے اور وہ مقدس شہر سے اسلامی آثار کو مٹانے کی سازش کر رہا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق استنبول میں منعقدہ "پارلیمان برائے القدس” کانفرنس سے خطاب میں ترک صدر نے کہا کہ فلسطینی قوم کی آزادی کے لیے پوری مسلم امہ کو سینہ پلائی دیوار بننا ہوگا۔
خیال رہے کہ استنبول میںالقدس کانفرنس کا آغاز 14 اور 15 دسمبر کے دوران کیاگیا جس میں 80 ممالک کے 500 ارکان پارلیمان نے شرکت کی۔
ترک صدر نے عالم اسلام اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فلسطین کےحوالے سے اپنی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے لیے رابطوں کو مزید فروغ دینا ہوگا۔ انہوں نے کانفرنس میں شرکت کرنے والے عالمی مندوبین اور رہ نمائوں کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں ان فلسطینی بہادر شہریوںکو سلام پیش کرتا ہوں جو سینہ تان کو صہیونی دشمن کے سامنے کھڑے ہیں۔ غزہ کے مظلوم عوام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو ظلم کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ میں ہر اس شخص کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو القدس اور فلسطینیوں کے لیے کام کررہا ہے۔ جو امن چاہتا ہے۔ ظلم کا خاتمہ چاہتا ہےاور فلسطینیوں کو مظالم سے نجات دلانے کے لیے کوشاں ہے۔
ترک صدر نے کہاکہ فلسطینی قوم 70 سال سے ایک غاصب قوم کے ظلم کی چکی میںپس رہےہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کے حقوق سےمحروم رکھنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔
ترک صدر نے کہاکہ قضیہ فلسطین اور القدس کا مسئلہ صرف فلسطینیوں کا نہیں بلکہ پوری مسلم امہ اور ایک ارب ستر کروڑمسلمانوں کا اجتماعی مسئلہ ہے۔ القدس ہمارے لیے انیباء کا تحفہ ہے اور اسے کسی صورت میں دست بردار نہیںہوسکتے۔ ہمیں القدس، استنبول، قاہرہ، مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں فرق نہیں کرنا چاہیے۔ القدس ہم سب کے لیے سرخ لکیر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ القدس کا دفاع انسانیت کا دفاع، امن انصاف اور آزادی کا دفاع ہے۔