شنبه 16/نوامبر/2024

اشرف نعالوۃ کی شہادت۔ جہاد فلسطین کی تابندہ روایت تازہ!

جمعہ 14-دسمبر-2018

جمعرات کو اہل فلسطین کو علیالصبح ایک بار پھر صہیونی ریاست کی منظم دہشت گردی ، وحشت اور درندگی کی ایک تازہ خبر ملی جب بزدلقابض افواج نے ایک بہادر فلسطینی نوجوان کو بے دردی کے ساتھ گولیاں مار کر شہید کردیا۔

شہید ہونے والے نوجوان اشرف نعالوۃ ہیں جنہوں‌نے دشمن کےساتھ ڈٹ کر مقابلہ کیا اور سینے میں گولی کھائی۔

اشرف کو اسرائیلی فوج مسلسل ڈیڑھ ماہ سے تلاش کررہی تھی۔7 اکتوبر کو انہوں نے شمالی غرب اردن میں برکان یہودی کالونی کے قریب ایککارروائی میں دو صہیونی جھنم واصل کرنے کے ساتھ ساتھ ایک کو شدید زخمی کردیاتھا۔ اس کے بعد وہ فرار ہوگئے تھے۔ صہیونی فوج نے انہیں تلاش کرنے کے لیے گھرچھوڑے نہ بازار، آبادیاں چھوڑیں نہ قبرستان۔ ہرجگہ انہیں تلاش کیا گیا۔

اشرف نعالوہ کی شہادت نے جہاں جہاد فلسطین کی تابندہروایت کو ایک بار پھر تازہ کیا ہے وہیں صہیونی ریاست کی بزدلانہ دہشت گردی پرمہر تصدیق ثبت کردی ہے۔ شہید کے والدین اور کئی قریبی عزیز اس وقت صہیونی جلادوںکی حراست میں ہیں۔ سات اکتوبر 2018ء کو اشرف نعالوۃ بندوق اٹھا کر انتہائیراز داری کے ساتھ "برکان” نامی یہودی کالونی میں داخل ہوئے اوروہاں پر موجود یہودیوں پر فائرنگ کرکے دو ہو وہیں ڈھیر کردیا جب ان کا ایک تیسرا ساتھیشدید زخمی ہو گیا۔

اس کے بعد وہ خود بہ حفاظت فرار ہوگئے۔ اسرائیلی فوج کیجانب سے اشرف کی مسلسل تلاش میں ناکامی قابض فوج اور صہیونی ریاست کے انٹیلیجنس اداروں کے لیے باعث عار تھی کہ بعض اوقات کئی کئی سو صہیونی فوجی اس کی تلاشمیں نکلتے۔ایک ایک ھر کی تلاشی لیتے۔ بچوں اور خواتین سے پوچھ گچھ کرتےمگراشرف کا کہیں پتا نہیں چلا۔

جمعرات کو اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے علی الصباحنابلس کے عسکر کیمپ میں داخل ہوئی اور ایک مقامی فلسطینی شہری کے گھر میں‌ گھسگئی۔ اشرف اسی گھر میں‌موجود تھا۔ اسرائیلی فوج نے اسے زندہ پکڑنے کی کوششکی مگر اس نے زندگی پرشہادت کو ترجیح دی۔

طولکرم میں جدو جہد کی علامت
فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر طولکرم کےابو شیخہ قصبے میں مقامی نوجوان انہیں مزاحمت اور دشمن کے غاصبانہ قبضے کے خلافجدو جہد کا "آئیکون” سمجھتے ہیں۔ سات اکتوبر کے بعد سے تیرہ دسمبر کی صبح تکصہیونی فوج اس علاقے میں موجود رہی اور بار تلاشی لی جاتی۔ فلسطینی شہریوں کےساتھ جھڑپیں ہوتیں۔

شہر کے بچے بچے کی زبان پر اشرف نعالوۃ کا نام تھا۔ اشرف نعالوۃ کے خاندان پر بھی صہیونی ریاست کی طرف سےسخت دبائو تھا۔ ان کے خاندان کے بیشتر افراد کو بار بار گرفتار کیا گیا اورتشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اب بھی ان کی ماں دامون عقوبت خانے میں پابند سلاسلہیں جب کہ والد مجد جیل میں قید ہیں۔ شہید کے والد کو بیٹے کی شہادت کی اطلاع قید خانے میں دیگئی۔ وہ ایک ماہ سےمجد  جیل میں قید ہیں جب کہ والدہ دامون جیل میںقید ہیں۔ انہیں بیٹے کی
مزاحمتی کارروائی  اور اس کےبعد بہ حفاظت فرار پرانتقامی کارروائی کے طورپر گرفتار کیا گیا۔

گذشتہ دو ماہ کے دوران اسرائیلی فوج نے کوئی پتھر تکنہیں چھوڑا جس کی تلاشی نہ لی ہو۔ صہیونی فوج نے اشرف نعالوۃ کا کوئی دوست یارشتہ دار نہیں چھوڑ جس سے بار بار پوچھ تاچھ نہ کی ہو۔
اشرف کے دادھیال اور ننھیال کے علاقے صہیونی فوج کیمسلسل غنڈہ گردی کا شکار رہے ہیں۔ ان کے والد اشرف، ولید ابو شیخہ نعالوۃ ، والدہ وفاءمہداوی، ایک ہمشیرہ ڈاکٹر فیروزہ، بھائی امجد اور کئی دوسرے قریبی عزیز صہیونی فوجکی بد معاشی کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی