قابض اسرائیلی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں میں یہودی آباد کاروں کو بسانے کے لیے 2000 نئے مکانات کی تعمیر کی منظوری دی ہے۔
اسرائیلی اخبار "ہارٹز” کے مطابق صہیونی ریاست کے مشیر قانون افیحائی مینڈلبلیٹ نے خاتون وزیرقانون ایلیٹ شاکید کے ساتھ غرب اردن میں یہودی آباد کاروں کے لیے دو ہزار نئے مکانات کی تعمیر کی منظوری دے دی ہے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری غرب اردن میں اسرائیلی آباد کاری کو غیرقانونی اور ظالمانہ قرار دے چکی ہے۔
عبرانی ویب سائیٹ کے مطابق یہ مکانات اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی حکومت کی طرف سے کم وقت تعمیر کرنے کی منظوری دی ہے۔ صہیونی ریاست کایہ منصوبہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کے مجرمانہ ہتھکنڈے کو آگے بڑھانے کی صہیولی پالیسی کے تسلسل کا حصہ ہے۔
خیال رہے کہ غرب اردن اور بیت المقدس میں اسرائیل کی طرف سے تعمیر کی گئی 425 بڑی یہودی کالونیاں قائم ہیں جن میں کم سے کم 7 لاکھ یہودی آبا کاروں کو بسایا گیا ہے۔ یہ اباد کار غرب اردن کی کل آبادی کا 46 فی صد ہیں۔