اسرائیل کے "عتصیون” نامی ایک عقوبت خانے میں قید فلسطینیوں کو بدترین حالات کا سامنا ہے۔
فلسطینی اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے”کلب برائے اسیران” کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیاہے کہ غرب اردن کے جنوی علاقے میں قائم عتصیون نامی حراستی مرکز میں پابند سلاسل فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی سنگین پامالی جاری ہے۔
کلب کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی مندوبہ جاکلین فرارجہ نے بتایا کہ عتصیون جیل میں قیدیوں کو سخت ترین سردی میں رکھا جاتا ہے۔ قیدیوں کے کوٹھڑیوں میں کسی قسم کی صفائی کا کوئی اہتمام نہیں کیا جاتا جس کے نتیجےمیں قید خانوں سے تعفن اور بدبو کے ہول اٹھ رہے ہیں۔
قیدیوں کو اوڑھنے کے لیے دیےگئے کپڑے اور کمبل بوسیدہ اور گندے ہیں۔ سردیوں کاموسم آتے ہی تمام صہیونی زندانوں میں قیدیوں کو بدترین حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ عالمی قوانین کے مطابق قیدیوں کو نہ تو خوراک دی جاتی ہے اورنہ ہی انہیں کپڑے دیے جاتےہیں۔ حتی کہ انہیں گلا سڑا اور زای المعیاد کھانا دیا جاتا ہے۔
انسانی حقوق کی کارکن فرارجہ نے بتایا کہ 34 سالہ اسیر رامی جبارین کا ایک ہاتھ زخمی ہے اور وہ جیل میں لا علاج پڑا ہے۔ ڈاکٹر اس کی فوری سرجری کی تجویز دے چکے ہیں مگر صہیونی انتظامیہ کو اس کی حالت کی کوئی پرواہ نہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی دو درجن سے زاید جیلوں میں قید 6500 فلسطینیوں میں 350 بچے،62 خواتین، چھ ارکان پارلیمنٹ ، 500 انتظامی قید اور 1800 مریض شامل ہیں۔