فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہفتے کے روز ہونے والے پر تشدد احتجاج کے بعد پولیس نے کم سے کم 1400 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ دوسری جانب حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے حالات پر قابو پا لیا ہے۔ ہفتے کے روز پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا اندھا استعمال کیا ہے جس کے نتیجے میں کم سے کم 10 مظاہرین زخمی ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق فرانس کے مختلف شہروں میں ہفتے کے روز لاکھوں افراد نے احتجاج کیا۔
نامہ نگاروں کے مطابق ہفتے کے روز پیرس میں ایوان صدر کے باہر کم سے کم 10 ہزار افراد نے صدر عمانو ایل ماکروں کے استعفے کے لیے جلوس نکالا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں ایک درجن کے قریب افراد زخمی ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق پیرس کے وسط میں شانزے لیزے شاہی محل کے کوریڈور میں انسداد بلوا فورس اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہوا ہے۔ اس موقع پر مظاہرین نے صدر عمانوایل ماکروں سے عہدے سے استعفے، پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس ختم کرنے اور ریٹائرمنٹ الاؤنس میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔
مظاہرین سخت غم وغصے میں ہیں اور وہ حکومت پر "آمریت” کا الزام لگانے کے ساتھ اس کی فوری برطرفی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ ’’پیلی جیکٹ تحریک‘‘ پیٹرول پر ٹیکسوں کی شرح میں اضافے کے خلاف شروع ہوئی تھی لیکن اب اس تحریک کے کارکنان نے فرانس میں مہنگے رہن سہن کے خلاف بھی آواز اٹھانا شروع کر دی ہے اور وہ لوگوں کا معیار زندگی بہتر بنانے کے مطالبات کر رہے ہیں۔ مظاہرین کی گذشتہ ہفتے روز پیرس کے مختلف علاقوں میں پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئی تھیں۔ انھوں نے متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی اور دکانوں کی کھڑکیاں اور شیشے توڑ دیے تھے۔