اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن خلیل الحیہ نے کہا ہے کہ اسرائیل پورے خطے اور عالمی امن و سلامتی کے لیے سب سے بڑا اور حقیقی خطرہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ میں فلسطینی مزاحمت کے خلاف امریکی پروگرام کی ناکامی نے فلسطینی مزاحمت کا مرتبہ مزید بلند کر دیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے خلیل الحیہ نے کہا کہ صہیونی ریاست مشرق وسطیٰ، عرب ممالک، عالم اسلام اور پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے۔ صہیونی ریاست اور اس کے مظالم کو لگام دینے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہا کہ اقوام متحدہ میں اسرائیل اور امریکا کی دروغ گوئی کے باوجود فلسطینی قوم مسلح مزاحمت پر کار بند ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم مزاحمت کے فیصلے پر اس لیے قائم ہیں کہ یہ پوری فلسطینی قوم کا مشترکہ عزم ہے۔
الحیہ نے مزید کہا کہ فلسطینی مزاحمت نے اقوام متحدہ میں امریکی طاغوت اور تکبر کا سر نیچا کر دیا۔ طاقت کے توازن میں تبدیلی کے باوجود امریکا کو اقوام متحدہ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اقوام متحدہ میں امریکی پروگرام کی ناکامی فلسطینی مزاحمت کی کامیابی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فلسطینی مزاحمتی قوتوں اور پوری فلسطینی قوم کے پاس اتحاد اور یکجہتی کے لیے یہ قیمتی موقع ہے۔ تمام فلسطینی قوتوں کو امریکی اور صہیونی طاغوت کا مقابلہ کرتے ہوئے آزادی کی جدو جہد جاری رکھنا ہوگی۔
حماس رہ نما نے جنرل اسمبلی میں امریکا کی جانب فلسطینی مزاحمت کے خلاف قرارداد ناکام بنانے پر عالمی برادری کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اقوام متحدہ میں فلسطین مخالف قرارداد کی ناکامی سے فلسطینی تحریک آزادی کو ایک نیا ولولہ اور حوصلہ ملا ہے۔