چهارشنبه 30/آوریل/2025

مردہ خاتون کے پیوند کردہ رحم سے زندہ بچے کی پیدائش

ہفتہ 8-دسمبر-2018

برازیلی شہر ساؤ پاؤلو کے یونیورسٹی ہسپتال میں رحم کی ٹرانسپلانٹیشن کا وہ پہلا آپریشن کیا گیا، جو ایک مردہ عورت کے بدن سے نکالا گیا تھا۔ اس سرجری پر دنیا بھر کے معالجین کی نگاہیں تھیں۔ مردہ عورت کے ٹرانسپلانٹ شدہ رحم میں سے ایک بچے کی ولادت کو ایک انتہائی اہم سرجیکل ریسرچ کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے۔ بچے دانی کا آپریشن برازیلی ٹرانسپلانٹ سرجن ڈاکٹر ویلنگٹن اندراؤس نے کیا تھا۔

کسی مرنے والی خاتون کی یوٹرس پہلی مرتبہ ٹرانسپلانٹ کی گئی تھی۔ ساؤ پاؤلو کے یونیورسٹی ہسپتال کے بچوں کی ولادت کے شعبے نے نوزائیدہ بے بی کا وزن ڈھائی کلو گرام بتایا ہے اور یہ معمول کے بے بی کی طرح صحت مند ہے۔ اسی طرح زچہ بھی پوری طرح خیریت سے ہے۔

برازیلی معالجین کے مطابق جس خاتون کو ایک مرنے والی عورت کی بچہ دانی لگائی گئی تھی، اُس کو آپریشن کے چھ ہفتوں کے بعد حیض کا آغاز ہو گیا تھا اور یہ پہلا ثبوت تھا کہ رحم اور بیضہ دانی کے درمیان کامیاب تعلق قائم ہو گیا ہے

اس سرجری کی تفصیلات رواں ہفتے کے دوران منگل چار دسمبر کو طبی تحقیقی جریدے لانسیٹ میں میں شائع کی گئی ہے۔ اس ریسرچ کی شریک مصنف ڈاکٹر دانی ازنبیرگ نے واضح کیا کہ عورتوں کی بچہ دانی سے متعلق بانجھ پن کا خاتمہ اب ممکن ہے اور یہ صرف رحم کے ٹرانسپلانٹ سے ہی ممکن ہے۔ ریسرچ کے مطابق رحم کی ٹرانسپلانٹیشن سے حمل کا راستہ واضح ہو جاتا ہے کیونکہ بانجھ پن کے بنیادی مسئلے کو کسی بھی عورت کے تولیدی نظام سے صاف کر دیا جاتا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ سویڈن، امریکا اور سیربیا میں زندہ عورتوں کی جانب سے عطیات شدہ رحم انتالیس خواتین میں لگائے جا چکے ہیں۔ تقریباً ایک درجن خواتین کامیاب سرجری کے بعد اب باقاعدہ طور پر بچے جنم دے کر مائیں بن چکی ہیں۔ سویڈن ہی وہ پہلا ملک تھا، جہاں سن 2013 میں گوٹھنبرگ یونیورسٹی کے میڈیکل ہسپتال میں رحم کی ٹرانسپلانٹیشن کا پہلی مرتبہ کامیاب تجربہ کیا گیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی